احمدعطاء اللہ
سرخ کو سرخ اشتعال نہ دے
آگ کو آگ جیسی شال نہ دے
آج کل خود سے سخت دشمنی ہے
تو مجھے میری دیکھ بھال نہ دے
استعارے پہ ٹال مت ہم کو
وصل دے وصل کی مثال نہ دے
وقت بے وقت آئینہ مت دیکھ
دل غلط فہمیوں میں ڈال نہ دے
بدتمیزو ! تمیز سے رہنا
دل دوبارا تمہیں نکال نہ دے
باز آ باز آ جدید غزل
شعر کے ہاتھ میں کدال نہ دے