نائلہ شیخ فلاحی
حقیقت آئینہ دکھلا چکا ہے
مجھے چہرہ بدلنا آچکا ہے
مرے خوابوں میں سارے رنگ بھر کر
وہ میری زندگی سے جاچکا ہے
وہ کوئی غیر ہے یا میرا اپنا
مجھے خود میں بہت الجھا چکا ہے
ہوئی بے مول میں بھی جانتی ہوں
ہے اس کا بخت مجھ کو پا چکا ہے
محبت کچھ نہیں کچھ بھی نہیں ہے
میرا دل بارہا سمجھا چکا ہے
نہ منزل نائلہ نا کوئی رستہ
کہاں پہ عشق مجھ کو لا چکا ہے
غزل
previous post