منصورقاسمی
لطف دیتا ہی نہیں سایۂ دیوار مجھے
عشق نے ایسا کیا ہے ترا بیمار مجھے
کہدوواعظ سےکہ حوروں کی طلب تجھ کوہے
لذتِ دیدِ صنم نے کیا سرشار مجھے
میں ابھی زندہ ہوں اس قتل گہہِ عالم میں
روز دیتا ہے خبر صبح دم اخبار مجھے
دفعتاً چونک کے اٹھتا تھا کسی آہٹ سے
شور اب کیوں نہیں کرپاتا ہے بیدار مجھے
ایک دن پھرسےکریں گےمہ و انجم سجدے
مرے دشمن یوں نہ سمجھیں ابھی بیکارمجھے
اب قبیلہ تجھے سردار نہیں مانتا ہے
مانتا ہے بسر و چشم وہ سردارمجھے
دیکھ کر صاحب دستار کی ادا کاری
اس صدی کا بڑا لگتا ہے اداکار مجھے
تاکہ منصور کو ہو علم مرے ہونے کا
نقش پا چھوڑ کے جانا ہے لگاتار مجھے
غزل
previous post