Home غزل جو ملا غموں کا یہ سلسلہ

جو ملا غموں کا یہ سلسلہ

by قندیل

افضال اختر قاسمی
میرا درد ہی میرا ہمنوا، میرے دشمنوں کو ہے کیا پتا؟
جو ملا غموں کا یہ سلسلہ، تیرا شکریہ تیرا شکریہ
یہ عداوتیں ہوں یانفرتیں، ہیں مرے لیے یہ محبتیں
کہ ملیں مجھے جو بلندیاں، میرےحاسدوں​ نے کیا عطا
نہ کوئی ہمارا شریک غم، نہ کسی کے غم میں شریک ہم
نہ کسی کا ہم نے بھلا کیا، نہ کسی کا ہم نے کیا برا
نہ کسی کے دل کا میں یار ہوں، نہ کسی کے خواب کا پیار ہوں
میں تو راہوں کا وہ غبار ہوں، جو کسی کے کام نہ آ سکا
ہے تو اجنبی نہ یہ گھر ترا، نہ زمیں تری نہ فلک ترا
تیری منزلیں کہیں اور ہیں، یہ جو جاری ہے٬ہے سفر ترا
کیا گلہ کسی سے اے ناطق اب، تجھے چھوڑتے ہیں اگرچہ سب
یہ بتا خدا بےخبر ہے کب ؟ وہی آسرا وہی آسرا

You may also like

2 comments

ولی اللہ 5 جنوری, 2019 - 19:18

ماشااللہ بہت ہی اچھی ہے.

ولی اللہ 5 جنوری, 2019 - 19:22

ماشااللہ بہت عمدہ لکھا ہے.
جناب حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ .

Leave a Comment