Home غزل غزل

غزل

by قندیل

محمد عباس دھالیوال
ذہن و دل پر چھائے پتھر
پھول نظر کو آئے پتھر
انسانوں سے شکوہ کیسا
جب بھگوان کہائے پتھر
پھولوں کے ہمراہی بن کر
قدم قدم پر پائے پتھر
سچی بات کہی تھی ہم نے
ہر جانب سے آئے پتھر
پھل پھول سایہ ایندھن دیکر
سر پہ شجر نے کھائے پتھر
یاروں اس میں پھول کھلیں کیا
دل ہی جب ہو جائے پتھر
کیا میرا شیشے کا گھر ہے
ہم سایہ برسائے پتھر
چارو جانب بدکاری ہے
کیوں نہ فلک برسائے پتھر
رب کی مشیت سے چڑیوں نے
فیلوں پر برسائے پتھر
خود کو بشر کہلائے پتھر
اور خدا بن جائے پتھر
مظلوموں کے حق کی خاطر
اہل قلم نے اٹھائے پتھر
شام ڈھلے عباس کسی دن
تاج محل میں آئے پتھر
*
مالیر کوٹلہ،پنجاب۔
Ph.9855259650
[email protected]

You may also like

Leave a Comment