Home تجزیہ خونِ ناحق رائیگاں نہ جائے!

خونِ ناحق رائیگاں نہ جائے!

by قندیل

فیصل فاروق
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ایک خوفناک خودکش حملہ میں مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ۴۴/جوان شہید اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔ حملہ آور نے کئی کلو بارود اور دیگر دھماکہ خیز اشیاسے لدی کار سی آر پی ایف کے قافلے میں شامل اُس گاڑی سے ٹکرا دی جس میں تقریباً ۴۵/جوان سوار تھے۔ یہ خبر جس نے بھی پڑھی افسوس اور غصہ سے بھر گیا۔ پورا ملک شہید ہونے والے بہادر جوانوں کے غم میں شریک ہے اور مصیبت کی اِس گھڑی میں اُن کے اہلِ خانہ کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سی آر پی ایف کے قافلہ پر دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ قافلہ میں ۷۸/گاڑیاں اور۵۰۰ ۲/سے زیادہ اہلکار شامل تھے۔ اُن میں سے زیادہ تر چھٹیاں گزارنے کے بعد اپنے کام پر واپس لوٹ رہے تھے۔یہ حملہ سری نگر سے تقریباً ۳۰/ کلومیٹر دور ایک شاہراہ پر پلوامہ ضلع کے اَونتی پورہ علاقہ میں قافلہ پر گھات لگاکر کیا گیا۔ اِس خودکش حملہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اِس سانحہ سے پورا ملک صدمہ سے دوچار ہے۔ اِس طرح انسانیت کا قتل کرنے والوں کیلئے دنیا کے کسی گوشہ میں گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ حملہ کا سرغنہ وہی مسعود اظہر ہے، جسے ۱۹۹۹ء میں ایک ہندوستانی طیارے کو اغوا کرکے مسافروں کی رہائی کے بدلے میں واجپئی حکومت نے مجبوراً رہا کیا تھا۔ مسعود اظہر کی تنظیم دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے معاملوں میں ہندوستان کو مطلوب ہے۔ اُس پر نہ صرف ممبئی میں۱۱ /۲۶ کے حملہ کا الزام ہے؛ بلکہ اُسی کے ساتھ پٹھان کوٹ حملہ، اُڑی حملہ اور اِن تمام سے پہلے پارلیمنٹ پر جو حملہ ہوا تھا، اس کااِسی تنظیم کو ذمہ دار مانا جاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں جنتِ ارضی کشمیر میں صورتحال مسلسل خراب سے خراب تر ہوئی ہے۔ رواں سال جاری اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اِس پر زور دیا گیا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ ہو اور تمام لوگوں کو انصاف مہیا کیا جائے ،جو گذشتہ سات دہائیوں سے اِس تنازع کا سامنا کر رہے ہیں، جس نے علاقہ کے لوگوں کی زندگیوں کو برباد کر دیا ہے۔ کشمیر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، اُسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے اور اِس کیلئے پُرامن ماحول قائم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔
بی جے پی حکومت کو انتخابی سیاست چھوڑ کر ملک کے مفاد میں فعال ہونا چاہئے، ہمارے جوانوں کے خلاف اِس طرح کا تشدد آمیز حملہ ناقابل برداشت ہے، حکمراں جماعت، اپوزیشن اور اِس عظیم ملک کے عوام غمزدہ ہیں، برہم ہیں، اِس معاملے کی بنیادی طور پر جانچ پڑتال کی جائے اور ایسی ظالمانہ حرکت کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ پاکستان کو دیا گیا ’’موسٹ فیورڈ نیشن‘‘ (سب سے زیادہ ترجیح دیا جانے والا ملک) کا درجہ واپس لیا گیا ہے، کیا صرف اتنا کرنا کافی ہے؟
ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ۸/فروری کو ایک آئی ای ڈی حملہ کا الرٹ جاری کیا تھا کہ کسی بھی جگہ پر تعیناتی سے پہلے پورے علاقے کو اچھی طرح محفوظ کر لیا جائے؛ کیونکہ یہ اطلاع ملی ہے کہ آئی ای ڈی کا استعمال حملہ کیلئے کیا جا سکتا ہے، اس کے بعد بھی لاپروائی کیوں برتی گئی؟ موجودہ حکومت بلند بانگ دعوے کرنے کے بجائے خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور سکیوریٹی سسٹم میں سدھار کرے۔
(مضمون نگار ممبئی میں رہائش پذیر کالم نگار اور صحافی ہیں)

You may also like

Leave a Comment