Home نظم تو آبِ زمزم حرام ہوگا

تو آبِ زمزم حرام ہوگا

by قندیل

تازہ ترین، سلسلہ 82
فضیل احمد ناصری
ہماری بزمِ محمدی میں اگر یہی رقصِ جام ہوگا
لگے گی اسلام پر ہی بندش، خدا کا دیں بے مقام ہوگا
چلی وہ لادینیت کی آندھی کہ نورِ حق ٹمٹما رہا ہے
رکی نہ غفلت تو سارے عالم میں بت کدے کا نظام ہوگا
ابھی تو آغازِ ہے صنم کا، نقاب اٹھے گی رفتہ رفتہ
نہ نامِ حق ہی زباں پہ ہوگا،نہ ذکرِخیرالانامؑ ہوگا
زمیں شرارے اگل رہی ہے، فلک کے تیور بدل چکے ہیں
اگر نہ جاگی ہماری غیرت، تو پھر یوں ہی قتلِ عام ہوگا
ہمارے دیں میں مداخلت کا اگر یہ سیلاب رک نہ پایا
شراب اک دن حلال ہوگی، تو آبِ زمزم حرام ہوگا
جہاں کی تاریخ کا تسلسل ہمیں برابر بتارہا ہے
عدو کا سینہ جو چیر ڈالے، زمانہ اس کا غلام ہوگا
خدا کے بندے اسی روش پر رہے مسلسل، تو دیکھ لینا
بھجن کی قسمت چمک اٹھے گی، اذاں کا قصہ تمام ہوگا
حرم کے بیٹو! حرم میں جا کر حیات کا پھر سراغ ڈھونڈو
دلوں میں ایمان ہو نہ زندہ، تو کفر کا احترام ہوگا
شرابِ افرنگ سے مسلمان آج بھی منہ اگر نہ موڑیں
ہماری مسجد کا پیشوا کل کو میکدے کا امام ہوگا
سنوعزیزانِ قوم و ملت! اصول ٹھہرا ہےیہ ازل سے
اسی کی تقدیر میں ہے منزل، جو راہ رو تیزگام ہوگا

You may also like

Leave a Comment