Home قومی خبریں تاشقندانسٹی ٹیوٹ اور قومی کونسل کے اشتراک سے اردو کے فروغ کے لیے مضبوط لائحۂ عمل بنانے پرغور

تاشقندانسٹی ٹیوٹ اور قومی کونسل کے اشتراک سے اردو کے فروغ کے لیے مضبوط لائحۂ عمل بنانے پرغور

by قندیل

 

نئی دہلی۔ تاشقند اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز گزشتہ 70سالوں سے اردو اور ہندی کے حوالے سے اہم خدمات انجام دے رہی ہے۔اس یونیورسٹی کے زیر اہتمام ازبیکستان میں اردو اور ہندی کے کئی سینٹر بھی چل رہے ہیں۔یہ ادارہ دونوں ممالک کے درمیان لسانی وثقافتی سطح پرباہمی تعلقات کو استوار کرنے میں بھی اہم رول اداکررہاہے۔یہ باتیں قومی کونسل کے ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد نے کونسل کے صدر دفترمیں استقبالیہ تقریب میں کہیں۔انھوں نے ازبیکستان سے آئے مہمانان ریکٹر پروفیسر گل چہرہ ایس ایچ رِیخ سیوااورپروفیسر ایلور اے مخمودو وائس ریکٹر فار انٹرنیشنل کوآپریشن کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے گرمجوشی سے استقبال کیا اور اپنے ملک میں اردو وہندی کے تعلق سے ان کی کوششوں کو سراہا۔ڈاکٹر شیخ عقیل احمدنے مہمانان کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پروفیسر گل چہرہ ایس ایچ رِیخ سیوا ازبیک زبان کی پروفیسر ہیں اوروہاں کی پارلیمنٹ کی ممبربھی ہیں۔وہ ہندوستانی زبان وثقافت سے گہری دلچسپی رکھتی ہیں، بالخصوص اردو اور ہندی زبان سے انھیں گہرا لگاؤ ہے۔وہ اپنے ملک میں ان دونوں زبانوں کے فروغ کے لیے کوشاں بھی ہیں۔تاشقند میں اردو زبان کے دائرے کو پھیلانے کے لیے وہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ساتھ مشترکہ طورپر کام کرنے کی خواہشمند ہیں۔پروفیسر گل چہرہ ایس ایچ رِیخ سیوانے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ دنوں مجھے معلوم ہوا کہ قومی کونسل اردو کا ایک عالمی ادارہ ہے جو اردو کے فروغ کے لیے ملک وبیرون ملک کام کرتاہے۔میں چاہتی ہوں کہ تاشقند اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیزاور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے درمیان ایم او یو(میمورنڈم آف انڈراسٹینڈنگ)پر دستخط ہوں تاکہ اردو زبان اور ہندوستانی ثقافت کے ساتھ ازبیک زبان اور ثقافت کا فروغ ممکن ہوسکے اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی رشتے اور مستحکم ہوں۔

پروفیسر ایلور اے مخمودو وائس ریکٹر فار انٹرنیشنل کوآپریشن نے کہا کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ پہلی بار ہندوستان آنے کا اتفاق ہوا اوراس ادارے کا بھی یہ میرا پہلا دور ہ ہے۔ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے جس گرمجوشی سے استقبال کیا، وہ یقینا میرے لیے یادگارلمحہ ہے۔میں چاہتا ہوں کہ دونوں ممالک کے مابین پہلے سے قائم لسانی وثقافتی رشتے میں مزید استحکام آئے۔اسی کام کے لیے ہم لوگوں نے اس ادارے کا دورہ کیا ہے۔اس موقع پر پروفیسر چندرشیکھر نے جو اس وقت تاشقند کے لال بہادر شاستری سینٹر فار انڈین کلچر کے ڈائرکٹر ہیں کہا کہ تاشقند میں اردو کا فروغ تیزی سے ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات بہت ہی بہتر ہیں اور دونوں ممالک کے مابین لسانی وثقافتی لین دین کے لیے راہ ہموار ہورہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ازبیک زبان کے استاد ڈاکٹر شاہد تسلیم نے کہا کہ جس طرح تاشقند میں اردوزبان سات دہائیوں سے پڑھائی جارہی ہے۔اسی طرح گزشتہ پندرہ برسوں سے جامعہ میں ازبیک زبان کی پڑھائی ہورہی ہے۔اردو اور ازبیک زبانیں دونوں ملکوں کے رشتے کو مزید مستحکم کرر ہی ہیں۔

You may also like

Leave a Comment