Home قومی خبریں ’’بابری مسجد مسلمانوں کا نہیں، ملک کی جمہوری بقا کا مسئلہ ہے

’’بابری مسجد مسلمانوں کا نہیں، ملک کی جمہوری بقا کا مسئلہ ہے

by قندیل

سمجھوتے کی بات کرنے والے دستورمخالف اورملک دشمن:مولانااحمدبیگ ندوی
یہ لڑائی ہر ہندستانی کو لڑنی ہوگی، سپریم کورٹ صحیح فیصلہ کا ذمہ دار‘‘:آل انڈیاامام کونسل
نئی دہلی:10 ؍فروری(قندیل نیوز)
’’بابری مسجد مسلمانوں کا نہیں، یہ ہندستان کی جمہوری بقا کا مسئلہ ہے۔ بابری مسجد پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ ناممکن ہے۔بابری پر سمجھوتہ کرنے والے دستور مخالف اور ملک کے دشمن ہیں۔ ۱۹۹۲ء ؁ میں پارلیمنٹ میں ایک بل پاس ہوا ، جس میں کہا گیا ہے کہ: ’’۱۵؍ اگست، ۱۹۴۷ء ؁، میں جو مذہبی عمارت جس تھی اس کو اسی صورت میں باقی اور محفوظ رکھی جائے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے‘‘۔ یہ ہر ہندستانی کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے‘‘۔ ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا احمد بیگ ندوی نے کیا۔قومی صدر مولانا احمد بیگ ندوی نے کہا کہ : ’’بابری مسجد سے متعلق انفرادی رائے کو وقتافوقتاہوا دے کرعوام کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹانے کے لیے سازش کے طور پر اختیار کیا جا تا رہا ہے۔ اس وقت حکومت کی ناکامیوں اور اقلیت مخالف ایجنڈوں سے عوام کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔مولانا ندوی نے مزید کہا کہ : ’’۲۵؍ سالوں سے بابری مسجد کے ساتھ دھوکہ ہوتا آیا ہے۔ کئی وزیر اعظم نے بنانے کا وعدہ مگر نہیں بنایا۔ اور اس درمیان میں جب بھی الیکشن آیا مسجد مندرکے مسئلہ کو گرم کر کے اس پر سیاست کی کرسی سینکی جاتی رہی ہے۔ ہندو اور مسلمانوں میں نفرتوں کی خلیجیں پیدا کی جاتی رہیں۔ کیا اس طرح کے معاملہ سے پورا ہندستان بے خبر ہے؟ ‘‘۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ : ’’جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے تو پھر عدالت کو چاہیے کہ اس مسئلہ پر رائے زنی کرنے والوں کے خلاف قانونی فیصلے صادر کرے‘‘۔ کونسل کے قومی ترجمان نے کہاہے کہ : ’’ آل انڈیا امامس کونسل تمام ہندسانیوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ بابری مسجد کے مسئلہ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی حمایت کریں۔ عدالت کے فیصلے کا نتظار کریں اور تمام ہندستانیوں کو ملک و ملت کے تحفظ اور قومی یکجہتی کی سلامتی کے لیے قانونی جد و جہد میں ساتھ دیں‘‘۔

You may also like

Leave a Comment