Home نظم ایک فلسطینی بچہ

ایک فلسطینی بچہ

by قندیل

تازہ ترین، سلسلہ 87
 فضیل احمد ناصری
یہودی بزدلوں کو میں پریشاں کر کے چھوڑوں گا
میں دجالی نمائندوں کو حیراں کر کے چھوڑوں گا
ممولا جان کر مجھ کو نظر انداز مت کرنا
میں ہر شہباز کو حسرت بداماں کر کے چھوڑوں گا
مرا نازک بدن قدوسیوں کا آشیانہ ہے
کلیسائی گلستاں کو بیاباں کر کے چھوڑوں گا
اگر آغوشِ مادر مجھ سے جاتی ہے، چلی جائے
میں اسرائیل کو اک محشرستاں کر کے چھوڑوں گا
مرے دشمن اگر بم لے کے آتے ہیں تو آنے دو
میں اپنے ہاتھ کی مٹی کو طوفاں کر کے چھوڑوں گا
اگر اک بال بھی بیکا ہوا بیت المقدس کا
تو اسرائیل کا ہر شہر ویراں کر کے چھوڑوں گا
اگر دجالِ اکبر بھی مری راہوں میں آئے گا
میں اس جھوٹے خدا کو بھی پشیماں کر کے چھوڑوں گا
فلسطینی ہوں، فاروقی لہو میری رگوں میں ہے
میں اپنے دین کا جھنڈا نمایاں کر کے چھوڑوں گا
شہادت میری محبوبہ ہے، جنت میری منزل ہے
میں اپنے دردِ بے پایاں کا درماں کر کے چھوڑوں گا
مری فولاد سی ہمت شکستہ ہو نہیں سکتی
میں اپنی قوم کے چہرے کو خنداں کر کے چھوڑوں گا
مجھے ماں باپ نے کلمہ پڑھایا ہے محمد کا
بیابانوں کو میں ان کا گلستاں کر کے چھوڑوں گا

You may also like

Leave a Comment