Home قومی خبریں گجرات انتخابات نے مودی کے قد کوچھوٹا کر دیا، یہ ہیں چھ وجہیں

گجرات انتخابات نے مودی کے قد کوچھوٹا کر دیا، یہ ہیں چھ وجہیں

by قندیل

گجرات انتخابات نے مودی کے قد کوچھوٹا کر دیا، یہ ہیں چھ وجہیں 
نئی دہلی15دسمبر (قندیل نیوز )
نیوز چینلس اور ایجنسیوں کی طرف سے جاری ایگزٹ پول نے یہ اشارہ دے دیئے ہیں کہ گجرات اور ہماچل پردیش جیسی ریاست بھگوا رنگ میں رنگنے جا ر ہی ہے ۔ تاہم پوری تصویر تو 18 دسمبر کو ہی واضح ہوگی ۔ جب دونوں ریاستوں کے عوام کے تاثرات سامنے آ ئیں گے ۔ گجرات پی ایم مودی کی آبائی ریاست ہے اور 22 سالوں سے یہاں بی جے پی اقتدار پر قابض رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس الیکشن کو بی جے پی اور مودی کی ساکھ کے نظریہ سے دیکھا جارہا ہے ۔وہیں گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ملی شکست کے بعد کانگریس سنبھل نہیں پائی ہے۔ اس دوران ایک دو ریاستوں میں انتخابی جیت کو چھوڑ دیں تو کانگریس کو ابھی تک وہ زندگی نہیں ملی ہے، جس کی امید اسے گجرات سے ہے۔ گجرات انتخابات میں ووٹر کو رجھانے میں کانگریس صدر راہل گاندھی اور پی ایم مودی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انتخابی مہم کے دوران حالات تو اتنے بدتر ہو گئے کہ کئی بار ایسا لگا کہ خود مودی ترقی اور گجرات کے مسائل سے نظریں چرا رہے ہیں۔ایگزٹ پولز کی پیشن گوئی اگرچہ سچ ثابت ہو جائے تو مودی بھلے ہی بی جے پی کو جتانے میں کامیاب ہوں ؛ لیکن اب بات تو یقینی ہے کہ اس انتخابی ہار جیت نے پی ایم مودی کے قد کو چھوٹا ضرور کر دیا ہے۔1 پہلی بار پی ایم مودی کے بیانات اور تقریروں نے لوگوں کو حیران کیایہ بات بالکل صحیح ہے کہ اب بھی ملک مودی لہر میں ڈوبا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اسی لہر کی وجہ سے پی ایم مودی گجرات میں بی جے پی کی نیا پار لگوا دیں، مگر پارٹی کو جتانے کے چکر میں وہ اپنی مقبولیت اور قد میں روزانہ تخفیف کر رہے ہیں۔پورے گجرات انتخابات میں پی ایم مودی کی ریلیوں میں جو زبان اور بیانات کی سطحیت اور معیار دیکھنے کو ملی وہ کہیں سے بھی واضح نہیں ہوتا کہ بھارت جیسے ملک کایک پی ایم بول رہا ہے ۔ لوگ یہ سوچ کر حیران ہو رہے تھے کہ پوری دنیا میں اپنے نام کا سکہ جمانے والے پی ایم مودی محض انتخابی جیت کے لئے ادنی سطح پر الزامات کاکھیل کیوں کھیل رہے ہیں۔ انتخابی ریلیوں کے دوران پی ایم مودی بار بار یہ بھول جا رہے تھے کہ وہ صرف بی جے پی کے لیڈر نہیں ہیں، بلکہ ملک کے وزیر اعظم بھی ہیں۔ پہلے کی طرح اس الیکشن میں پی ایم مودی کے بیانات اور الفاظ میں وہ گہرائی نہیں دیکھنے کو ملی جو اس سے قبل کی ریلیوں میں نظر آتی تھی ۔ انتخابات میں پاکستان کی شمولیت اور اپوزیشن کے چھوٹے بیانات کو جذباتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے مودی نے واقعی اپنے قد کو چھوٹا ہی کرلیا۔2 ترقی کے عنوان سے بھاگتے نظر آئے مودی،ترقی کی سیاست کے مترادف بن چکے مودی پہلی بار گجرات انتخابات میں خود ترقی کے مسئلے سے نظریں چراتے ہو ئے ملے ۔ گجرات میں اگر کوئی یہ کہے کہ مودی اور بی جے پی نے ترقی کی سیاست کرکے ووٹ حاصل کیا ہے تو یہ سراسر غلط ہے ۔ مودی کی ایک دو انتخابی ریلیوں کو چھوڑ دیں تو کہیں وہ ترقی اور گجرات کے مسائل کی بات کرتے نظر نہیں آ ئے ۔پی ایم مودی کے گجرات انتخابات کی تقریروں میں ترقی کے موضوعات نہیں تھے ؛بلکہ صرف کانگریس اور راہل گاندھی ہی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ خود راہل گاندھی کو بھی یہ بولنا پڑا کہ پی ایم مودی کی تقریر کا 60 فیصد موضوع کانگریس یا پھر راہل گاندھی ہی ہوتے ہیں ۔تاہم یہ بات الگ ہے کہ پی ایم مودی اس انتخاب میں جیتتے نظر آ رہے ہیں، مگر یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ یہ جیت ترقی کے نام پر نہیں ؛ بلکہ جذبات کے نام ہی ہو رہی ہے ۔ پی ایم مودی کا بار بار گجرات کا بیٹا کہا جانا اور خود کی توہین کو گجرات کے ذلت سے متصف کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ مودی نے وہاں کے لوگوں کے کمزور رگ کو پکڑا اور لوگوں کو جذباتی طور پر اپنے قابو میں کر لیا ہے ۔ 3وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کا بھی خیال نہیں رکھا،اگرچہ ریلیوں میں پی ایم مودی بی جے پی کے لیڈر کے طور پر تقریر کرتے رہے، مگر وہ بار بار یہ بھولتے نظر آئے کہ وہ ملک کے وزیر اعظم بھی ہیں۔ اس بار ان کی تقاریر میں کوئی گہرائی دیکھنے کو نہیں ملی۔ منی شنکر ایر کے بیان پر سیاست سے لے کر ان پر یہ الزام لگانا کہ منی شنکر ایر سپاری دینے پاکستان گئے تھے، ان بیانات نے پی ایم مودی کے قد کو بہت چھوٹا کر دیا۔ وزیر اعظم ہوکر بے بنیاد باتیں کر کے پی ایم مودی نے خود اپنی شبیہ میں بدنمادھبہ لگا لیا ۔گجرات کے انتخابات میں جس طرح سے پی ایم مودی نے پاکستان کا نام گھسیٹا، اس کے بعد پاکستان کو بھی یہ بولنا پڑا کہ اس کے نام پر یہاں سیاست نہیں کی جائے، اس نے یہ ثابت کر دیا کہ پی ایم مودی نے وزیر اعظم کے عہدہ کا ذرا بھی خیال نہیں رکھا ہے ۔4 راہل گاندھی اور کانگریس کے بیانات کے ارد گرد مودی،گجرات انتخابات بھلے ہی راہل گاندھی ہار جائیں، مگر انہوں نے جس طرح سے پی ایم مودی اور بی جے پی کو ٹکر دی، یہی وجہ ہے کہ پی ایم مودی کو اس بار گجرات میں صرف اور صرف راہل گاندھی اور کانگریس کو نہ جیتنے دینے کے لئے ہی طوفانی ریلیاں کرنی پڑ یں ۔ پی ایم مودی نے اپنے کرشمائی تقریر سے کانگریس کے ترقی کے ایشو کو گجرات کی ہوا سے غائب کر دیا۔ یہ بات اگرچہ ان کی جیت میں مثبت کردار نبھائے، مگر ایک وزیر اعظم کے طور پر کہیں سے بھی جائز نہیں ہے کہ کوئی وزیر اعظم ترقی کے مسئلے کو اپنی تقریروں سے پرے ہٹانا کر ایجنڈے کی سیاست کرنا ایک پی ایم کی شان کے خلاف ہے ۔ ایک پی ایم ہوکر کانگریس کے گزشتہ بیانات کی فہرست جاری کرنا اور لوگوں کے جذبات کو اپنے حق میں کرنا کہیں سے بھی پی ایم مودی کے لئے زبیا نہیں تھا۔ دراصل انتخابات میں ایسے ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں، مگر اس کا دارومدار کارکنوں اور دیگر رہنماؤں پر چھوڑ دینا چاہئے تھا، مگر پی ایم مودی انت
خابات کے دوران پی ایم کے کردار کی بجائے لیڈر کے کردار میں نظر آئے۔ پیار اور سیاست میں بھلے ہی سب کچھ جائز ہوتا ہے، باوجود اس کے ایک دوسرے کا احترام کرنا دونوں کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ راہل گاندھی کی صدر کے عہدے پر تاجپوشی کے وقت پی ایم مودی نے جس طرح کا بیان دیا اور طنزکی کوشش کی، وہ وزیر اعظم کے لحاظ سے کہیں بھی مناسب نہیں تھا۔ پی ایم مودی کو وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کا خیال رکھتے ہوئے راہل کی تاجپوشی پر نرم دل دکھاتے ہوئے مبارکباد دینا چاہئے تھا، مگر انہوں نے ایسا کرنے کی بجائے یہ کہا کہ کانگریس کو اورنگ زیب راج مبارک ہو۔ پی ایم مودی کا یہ بیان بھی ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو صرف بی جے پی کے لیڈر زیادہ مانتے ہیں اور ملک کے وزیر اعظم مودی کم۔ گجرات انتخابات میں ہار جیت کا فیصلہ تو اپنی جگہ ہے، مگر راہل گاندھی نے اپنے انتخابی مہم سے لوگوں کا دل جیت لیا۔ ملک کے کسی آئینی عہدے پر نہ رہتے ہوئے بھی راہل نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کو صاف ہدایت دی تھی کہ کوئی بھی پی ایم مودی پر ذاتی حملہ نہیں کرے گا، مگر وزیر اعظم جیسے آئینی عہدے پر رہتے ہوئے بھی پی ایم مودی نے اپنے رہنماؤں کو ایسی ہدایت نہیں دی۔ اس سے سوا یہ کہ مودی خود راہل گاندھی پر ذاتی حملہ کرتے ہوئے نظر آئے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو راہل گاندھی اس سے بچتے نظر آئے تو پی ایم مودی اسی کو اپنا انتخابی ہتھیار بناتے نظر آئے۔ انتخابی ریلیوں کے بعد راہل گاندھی کو بھی بولنا پڑا کہ ہم پی ایم مودی کو پیار سے ہرائیں گے ۔اس طرح سے گجرات انتخابات میں جو امید مودی سے لوگوں کو تھی، راہل وہ کام کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔میڈیا کے گلیاروں میں بھی کئی بار یہ بات اٹھی کہ اب پی ایم مودی کچھ بھی بول کر بچ نکلنا چاہتے ہیں اور ہوا۔ہوائی باتوں سے ہی لوگوں کو لبھانے میں کامیاب ہوناچاہتے ہیں۔

You may also like

Leave a Comment