Home قومی خبریں کٹھواآبروریزی کیس:متاثرہ کے والد نے کہا،بچی سے درندگی پر نہ کریں سیاست

کٹھواآبروریزی کیس:متاثرہ کے والد نے کہا،بچی سے درندگی پر نہ کریں سیاست

by قندیل

سری نگر :13؍اپریل ( قندیل نیوز )
جموں و کشمیر کے کٹھوا ضلع میں سال رواں جنوری میں آٹھ سال کی معصوم بچی کے ساتھ حیوانیت کی ساری حدیں پار کی گئیں۔ معصوم بچی کی اجتماعی آبروریزی اور قتل کے چار ماہ بعد پولیس نے 8ملزموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس معاملہ میں آئے دن نئے انکشافات ہورہے ہیں۔ وہیں پورے معاملہ کو سیاسی رنگ دینے کی بھی کوشش ہورہی ہے۔ اس درمیان معصوم بچی کے والد کا ایک بیان سامنے آیا ہے ، جس میں انہوں نے اس معاملہ پر سیاست نہیں کرنے کی اپیل کی ہے۔ معصوم بچی کے والد نے کہا ہے کہ میری بیٹی محض 8 سال کی تھی ، وہ ہندو – سلم نہیں جانتی تھی ، جو آج میری بیٹی کے ساتھ ہوا ، وہ کل کسی دوسرے کی بیٹی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ، اس لئے اس معاملہ میں سیاست نہ کی جائے۔ واقعہ سے کچھ دن پہلے متاثرہ کنبہ کے رشتہ دار میں کوئی تقریب تھی ، جس کیلئے متاثرہ کے والد نے اپنے سبھی بچوں کیلئے نئے کپڑے بنوائے تھے ، مگر جب درزی کے یہاں سے نئے کپڑے تیار کر آئے تو اس کو پہننے کیلئے ان کی بیٹی اس دنیا میں موجود نہیں تھی۔اس کالے دن کو یاد کرتے ہوئے بچی کے 50 سالہ والد نے کہا کہ جب لوگوں نے بتایا کہ میری بیٹی کی آبروریزی ہوئی ہے ، تو میرا جسم سن ہوگیا ، مجھے کچھ بھی احساس نہیں ہورہا تھا ، ایسا محسوس ہوا جیسے سب کچھ ختم ہوگیا ، سب کچھ برباد ہوگیا۔اس واقعہ کے بعد متاثرہ کنبہ کے کٹھوعہ میں واقع گھر پر تالا لگا ہوا ہے ۔ پورا کنبہ گاوں چھوڑ کر جموں سے 10 کلو میٹر دور اودھم پور ضلع کے پاس منتقل ہوگیا ہے۔ نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کے والد نے کہا کہ جس طرح سے کچھ مقامی لوگ میری بیٹی کے قاتلوں اور گنہگاروں کی حمایت کررہے ہیں ، انہیں بچانے کی کوشش کررہے ہیں ، اس سے گھر کے سبھی لوگ خوفزدہ ہیں ، میری بچیاں کو خود غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں۔کٹھوا معاملہ میں سی بی آئی جانچ کے خلاف چار مارچ کو ہندو ایکتا منچ کے اراکین نے مظاہرہ کیا تھا ۔ اس معاملہ پر متاثرہ کے والد نے کہا کہ وہ لوگ ایک بچی کی آبروریزی اور قتل کے ملزموں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ، اس سے برا اور کیا ہوسکتا ہے ؟۔ خیال رہے کہ ہندو ایکتا منچ کی اس ریلی میں بی جے پی کے وزیر چودھری لال سنگھ اور چندر پرکاش گنگا بھی موجود تھے۔

You may also like

Leave a Comment