نئی دہلی :3؍فروری(قندیل نیوز)
اجودھیا میں رام جنم بھومی مسئلے کو لے کر سپریم کورٹ میں دوبارہ 8فروری سے سماعت شروع ہونی ہے۔اس سے پہلے وی ایچ پی نے تیور تیکھے کر لیے ہیں۔دہلی میں رام جنم بھومی پر ایک پروگرام کے دوران وی ایچ پی کی تنظیم وزیر چپت رائے نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ کورٹ کا جو بھی فیصلہ آنا ہو، جلدی آئے تاکہ سڑک پر فیصلہ ہونے کا راستہ صاف ہو۔اس دوران جب ایک وی ایچ پی کے حامی نے متھرا میں بھی مندر کی جگہ پر مسجد ہونے کادعویٰ کیا اور اس پر ان کا موقف جاننا چاہا، تو انہوں نے اشارہ دیا کہ اجودھیا کے بعد وی ایچ پی متھرا کا بھی رخ کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اجودھیا کی تاریخ میں 500سال میں75بارتلواریں چلیں۔جس دن متھرا میں اجودھیا جیسا 10 فیصد بھی ہو جائے گا اور متھرا کی عوام اٹھ کھڑی ہو گی اس دن بات آگے بڑھے گی۔رائے نے کہا کہ اجودھیا میں رام جنم بھومی کو لے کر سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی گیند حکومت اور عوام کے پالے میں آ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ کیا اور مسلمانوں کے اور نرموہی اکھاڑے کے مقدمے میں لکھا کہ’درخواست مسترد کی جاتی ہے اور اس معاملے میں کوئی راحت نہیں دی جا سکتی۔وی ایچ پی لیڈر نے کہا کہ کورٹ نے پھر بھی یہ کہا کہ ساری زمین میں سے ایک تہائی تم لے لو اور ایک تہائی تم لے لو۔جس پر ہم نے کہا کہ یہ پراپرٹی بٹوارہ کا معاملہ نہیں ہے۔یہ مقام ہندوؤں کا ہے اور یہ انہیں دو۔اب سپریم کورٹ یا تو اس تقسیم کے فیصلے کو ختم کرے گا یاکہے گاکہ اس فیصلے کو ویسے ہی رہنے دو۔وی ایچ پی لیڈر نے کہا کہ جو بھی فیصلہ آئے گا اس کے بعد بات حکومت کے پالے میں آجائے گی۔جیسے ہی گیند حکومت کے پالے میں آئے گی تب ہم کہیں گے قانون بنا کر مندر کی تعمیر کرو۔انہوں نے کہاہے کہ اگرکورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے رام مندر کو لے کر پارلیمنٹ نے قانون بنایا تو کوئی بھی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج دے گا۔جس سے ناک کٹ جائے گی۔ ایک بار سپریم کورٹ کے علاقے سے باہر آ گئے تو اس مسئلہ کو حل کرنے کے شاہ بانو کیس کی طرح قانون بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ بانو کے معاملے میں عدالت نے فیصلہ دیا، مسلمانوں نے سمجھانہیں،سڑک پرآ گئے۔حکومت نے امن و امان کے لیے تبدیلی کردئیے۔سیلنگ کا معاملہ چلا ہے اور حکومت لوگوں کے جذبات کے مطابق تبدیلی کرے گی اور کورٹ مان لے گا۔یہی ہونا چاہئے، ان کی بھی سنیں ہماری بھی سنیں۔رائے نے کہا کہ ہم گفتگو میں حصہ نہیں لیں گے۔وہ اسٹیج اب ختم ہوگیا۔گفتگو کا مطلب ہوتا ہے کچھ تم پیچھے ہٹوکچھ ہم پیچھے ہٹیں، کچھ تم چھوڑو کچھ ہم چھوڑیں۔انہوں نے کہا کہ اب ہم کیا چھوڑیں ہمارے پاس چھوڑنے کے لیے ہے کیا۔وی ایچ پی لیڈر نے کہاکہ1992سے پہلے گفتگوکی تھی تو ہم نے حصہ لیا۔اب صرف ایک ہی گفتگوہے کہ وائٹ پیپر میں حکومت ہند نے لکھا ہے کہ کچھ مسلم لیڈر نے یہ وعدہ کیا ہے کہ اگر یہاں مندرہونا ثابت ہوتا ہے تو ہم اپنی مرضی سے یہ جگہ چھوڑ دیں گے۔حکومت ہندکا ایفی ڈیوٹ بھی ہے کہ اگر ثابت ہوتا ہے کہ یہاں پر مندر ہے تو حکومت ہندہندوؤں کے جذبات کے مطابق برتاؤکرے گی۔
کورٹ کا فیصلہ محض رسمی، سڑک پر مظاہرے کی تیاری پوری:وی ایچ پی
previous post