نئی دہلی :12؍ جنوری (قندیل نیوز )
سپریم کورٹ نے آج مہاتما گاندھی کے قتل کے معاملے میں دوبارہ جانچ کی مانگ کرنے والے درخواست گزار سے پوچھا کہ کس حیثیت و اختیار سے انہوں نے یہ عرضی دائر کی ہے ، ساتھ ہی مذکورہ صورت میں تاخیرسے عرضی دائر کرنے کے نکات پر تسلی بخش دلیل بھی پیش کرنے کو کہا ہے ۔ عدلیہ نے واضح کیا کہ وہ کیس میں ملوث شخص کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے نہیں بلکہ قانون کے تحت کاروائی کرے گی ۔ جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ انہیں اس شخص کی عظمت کو دیکھتے ہوئے متاثر نہیں ہونا چاہئے کیونکہ مسئلہ یہ ہے کہ اس معاملے میں کوئی ثبوت دستیاب ہے یا نہیں۔بنچ نے عرضی گذار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بے حد ضروری نکات پر جواب دینے ہوں گے ۔ ان میں سے سب سے پہلی چیز ہے تاخیر ، دوسرا ہے دائرہ اختیار اور تیسرا خاص نکتہ یہ ہے کہ واقعہ سے منسلک تمام شواہد و حقائق تاخیر ہونے کی وجہ سے مٹ چکے ہیں ۔ ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ گاندھی جی کے اندوہناک قتل سے وابستہ زیادہ تر عینی شاہدین کی موت بھی ہوچکی ہے ۔ عدالت ممبئی کے ایک محقق اور ابھینوبھارت کے ٹرسٹیز ڈاکٹر پنکج فڑنویس کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کر ر ہی تھی ۔ پنکج نے اس واقعہ کی دوبارہ تفتیش شروع کرنے کی درخواست کرتے ہوئے اپنی درخواست میں دعوی کیا ہے کہ یہ تاریخ کی سب سے بڑی لیپا پوتی میں سے ایک ہے۔وہیں فڑنویس نے سینئر وکیل امریندر شرن کی طرف سے داخل کی گئی رپورٹ پر رائے دینے کے لئے وقت مانگا ہے۔ شرن کو اس معاملے میں تعاون کے لئے عدالت کی طرف آئینی معاون بھی مقرر کیا گیا ہے۔ شرن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ قتل کے پیچھے کی سازش اور گولیاں چلانے والے حملہ آور ناتھورام گوڈسے کی شناخت پہلے ہی بے نقاب ہو چکی ہے۔ بنچ نے درخواست گزار کو آئینی معاون کی اس رپورٹ پر جواب دینے کے لئے چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔
کس حیثیت سے مہاتما گاندھی کے قتل کی دوبارہ جانچ کی مطالبہ ہے : عدالت عظمیٰ
previous post