Home قومی خبریں پریشانی جھیلنے والے تاجروں کو عام بجٹ سے امید

پریشانی جھیلنے والے تاجروں کو عام بجٹ سے امید

by قندیل

نئی دہلی:27؍جنوری (قندیل نیوز)
ہندوستان کے چھوٹے صنعت یعنی ایم ایس ایم ای سیکٹر میں تقریباً3.60 کروڑ یونٹ رجسٹرڈ ہیں۔اگر غیر رجسٹرڈ یونٹ کو بھی شامل کر دیں تو ان یونٹس کی تعداد تقریبا چار کروڑ بتائی جاتی ہے۔ان میں 12 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو روزگار ملا ہوا ہے۔یہ ایک ایسا سیکٹر ہے جو گزشتہ کچھ سالوں میں ایک مقرر رفتار سے بڑھا ہے۔لیکن گزشتہ ایک سال میں ان صنعتوں کاروں کو کئی دشواریوں کا سامناکرنا پڑا ہے۔بجٹ کے وقت ان تاجروں کی وزیر خزانہ سے کچھ مطالبے ہیں۔پہلا مطالبہ ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کم کر دی جائے۔تاجر کہتے ہیں کہ گزشتہ بجٹ میں وزیر خزانہ نے کارپوریٹ ٹیکس آہستہ آہستہ کم کرنے کی بات کہی تھی لیکن اس سمت میں قدم نہیں اٹھائے گئے ہیں۔دہلی کے نارائنا علاقے میں ایس کے این بینک ٹیکس کے ایم ڈی کپل چوپڑا کا کہنا کہ کارپوریٹ ٹیکس آج بھی 30فیصد ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی بات ضرور کہی تھی لیکن شاید وہ اس سمت میں آغاز کرنے سے پہلے جی ایس ٹی سے ٹیکس وصولی کو تسلی بخش سطح پر لانا چاہتی ہے۔ویسے جی ایس ٹی کو لے کر بھی ایم ایس ایم ای سیکٹر میں بھی تاجروں کے لئے ابھی پریشان کا سبب بنا ہوا ہے۔جیسے شملہ میں کام کر رہے کاسمیٹک مصنوعات کے کاروباری کلدیپ سنگھ بگا جنہیں اب بھی اپنے کاروبار کے لئے ویٹ کے ساتھ الکوحل خریدنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا کہ اگر جی ایس ٹی کو نافذ کرنا ہے تو جی ایس ٹی کو مکمل طور پر نافذ کریں اور ویٹ کو ہٹادیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مثال دیتا ہوں۔ہم لوگ کاسمیٹک انڈسٹری سے الکوحل خریدتے ہیں۔الکوحل ویٹ میں کور ہے۔ہمیں ویٹ پہ کرکے خریدنا پڑتا ہے، جو کہ ہمیں اس کا ان پٹ کریڈٹ نہیں ملتا کیونکہ آگے ہماری سیل جی ایس ٹی کے انڈر ہوتی تو لاگت ایڈیشن ہو جاتی ہے۔ایم ایس ایم ای سیکٹر کا مینوفیکچرنگ جی ڈی پی میں 6.11 فیصد شراکت ہے اور سروس جی ڈی پی کا 24.63 فیصد اس سیکٹر سے آتا ہے۔کل مینوفیکچرنگ میں اس سیکٹر کی شراکت ایک تہائی ہے جس کا ملک کے کل برآمدات میں تقریبا 45فیصد شراکت ہے۔ پھر بھی پرنٹنگ کے کاروبار سے منسلک سرندر بنسل جیسے لوگوں کی پریشانیاں کم نہیں ہورہی ہیں ۔

You may also like

Leave a Comment