نئی دہلی20دسمبر (قندیل نیوز)
گجرات اسمبلی انتخابات کے مہم کے دوران پاک کنکشن اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ پر دیئے گئے نریندر مودی کے نازیبا تبصرہ کولے کر بدھ کو بھی پارلیمنٹ میں جم کر ہنگامہ ہوا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن مودی سے ایوان میں آکر معافی مانگنے کا اصرار کرتا رہا ؛ لیکن راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیا نائیڈو نے اپوزیشن کے مطالبات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ جب وزیر اعظم نے ایوان میں بیان نہیں دیا تو یہاں آکر معافی کیوں مانگے؟ اگرچہ حزب اختلاف نے اس پر تسلی کا اظہا رنہیں کیا ۔ بعدہ راجیہ سبھا اور لوک سبھا کو ملتوی کر دیا گیا ۔ ایوان بالا اور ایوان زیریں دونوں کی کارروا ئیاں جمعرات تک ملتوی کر دی گئی ہیں ۔اسپیکر و ینکا نائیڈو نے کہا کہ کوئی معافی نہیں مانگی جائے گی ، کیونکہ ایوان کے اندر انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا ہے ؛لہٰذا اپنی اپنی سیٹ پر واپس جا ئیں۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کردی گئی۔ ایوان کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو پھر اپوزیشن کا ہنگامہ جاری رہا جس کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی کو جمعرات تک ملتوی کر د ی گئی ۔ واضح ہو کہ سی پی آئی بھی اس مسئلہ پر زور نہیں دے رہی ہے ، البتہ اس کا موقف ہے کہ منموہن سنگھ کے خلاف الزامات پر مودی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے خلاف کس پس منظر میں انہوں نے تبصرہ کیا ۔ ڈی راجہ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ مودی کے بیان سے رنجیدہ خاطر ہوئے تھے ؛ اس لیے ضروری ہے کہ مودی کو اپنے موقف کی وضاحت کرنی چاہیے ۔مودی کو ایوان میں اس امر کی وضاحت کرنی چاہیے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم کے خلاف کس پس منظر میں تبصرہ کیا تھا ۔ اسپات وزیر نے کہا کہ کسی بھی تناز ع کو صرف مذاکرات سے حل کیا جانا چاہیے ، ہنگامہ آرائی سے نہیں ۔ وہیں رینکا چوہدری نے کہا کہ مودی کو سابق وزیراعظم منموہن سنگھ سے معذرت خواہ ہونا چاہئے۔ معافی مانگ لینے سے وہ چھوٹے نہیں ہوجائیں گے یا ان کے قد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوجائے گی ۔ ایس پی ممبر پارلیمنٹ نریش اگروال نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے معافی کے حق میں نہیں ہوں لیکن انہیں اس الزام پر صفائی ضرور دینی چاہیے ۔ واضح ہو کہ مودی نے انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ کانگریس رکن منی شنکر ایر کی رہائش گاہ پر منعقدہ میٹنگ میں منموہن سنگھ نے پاکستانی سفارتکاروں کے ساتھ گجرات انتخابات میں مداخلت پر گفتگو کی تھی گویا پاکستان گجرات انتخابات میں براہ راست پاکستان مداخلت کر رہا ہے جس میں سابق وزیر اعظم اپنا تعاون پیش کر رہے ہیں ۔ جیسے ہی ایوان کی کاروائی شروع ہوئی کانگریس کے تمام ممبران کھڑے ہوگئے اور 276کے تحت تمام کاروائیوں اور مباحث کو رد کرنے کا نوٹس دیا تاہم راجیہ سبھا کے اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو نے تمام نوٹس کو مسترد کردیا اور ارکان سے کہا کہ وہ اپنی خالی نشست کو پر کریں ۔اس کے بعد کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نعرے لگاتے ہوئے صدر کی کرسی تک آئے ۔ امن کی بار بار درخواست کے بعد بھی اصرار پر ایوان کی کاروائی جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
پاک کنکشن بیان پر کانگریس کی ہنگامہ آرائی
previous post