اسلام آباد 22 دسمبر (قندیل نیوز )
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی جاری رکھی تو وہ بہت کچھ کھو دے گا۔جمعرات کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے دوران بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عرصے سے طالبان اور دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا آرہا ہے لیکن اب اب ان کے بقول دہشت گردوں کو پناہ دینے کے دن گئے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کو نوٹس دے چکے ہیں کہ اسے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنا ہوں گی۔
مائیک پینس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں اور اب وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان امریکہ سے تعاون کرے گا تو وہ بہت کچھ پائے گا لیکن اگر اس نے دہشت گردوں کی پشت پناہی جاری رکھی تو وہ بہت کچھ کھونے کے لیے تیار رہے۔
رواں ہفتے امریکہ کی قومی سلامتی کی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ اپنے علاقے میں موجود دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہوگا کیوں کہ ان کے بقول امریکہ ہر سال پاکستان کو اس مد میں بڑی رقوم فراہم کرتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کاخواہش مند ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرے۔
مائیک پینس جمعرات کو غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچے تھے۔ ان کے کرسمس کی سالانہ تعطیلات سے عین قبل ہونے والے اس دورے کا مقصد افغانستان تعینات امریکی فوجیوں کو کرسمس اور تعطیلات کی مبارک باد دینا تھا۔امریکی نائب صدر نے بگرام ایئربیس پر جہازوں کے ایک ہینگر میں لگ بھگ 500 امریکی فوجی اہلکاروں سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ہینگر کو کرسمس کی مناسبت سے سجایا گیا تھا۔
اپنے خطاب میں امریکی نائب صدر نے کہا کہ ٹرمپ حکومت نے امریکی فوج پر عائد وہ قدغنیں ختم کردی ہیں جس کے باعث ان کے بقول امریکی فوج کی صلاحیتیں محدود ہوگئی تھی۔مائیک پینس نے کہا کہ ان پابندیوں کے خاتمے کے بعد اب امریکی فوج دشمن سے پوری قوت اور سرعت سے لڑسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت نے امریکی فوج کو دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو کہیں بھی نشانہ بنانے کا اختیار دے دیا ہے چاہے وہ کہیں بھی چھپے ہوں۔
مائیک پینس نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی اس نئی حکمتِ عملی کے افغانستان میں مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فضائی حملوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور امریکی فوج کی اپنے افغان شراکت داروں کے ساتھ مل کر کی جانے والی کارروائیوں کے نتیجے میں طالبان دفاعی پوزیشن پر چلے گئے ہیں۔
پنے اس دورے کے دوران امریکی نائب صدر نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ملاقات کے بعد امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان قائدین کو یقین دلایا ہے کہ تمام دہشت گردوں کے خاتمے تک امریکی فوج افغانستان میں موجود رہے گی۔
امریکی نائب صدر کے بیان پر پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے تو باضابطہ طور پر تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے البتہ پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ یہ بات قطعی طور پر درست نہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے۔شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اْن کے بقول پاک افغان سرحد میں امریکی ڈرون حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔’’اس وقت تو (قبائلی علاقوں) میں ڈرون حملوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے اپنے علاقوں کو اْن لوگوں (دہشت گردوں) سے بالکل صاف کروا لیا ہے۔‘‘
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان بار ہا یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔
اس سے قبل رواں ہفتے پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نئی سیکیورٹی پالیسی میں پاکستان کے حوالے سے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان زمینی حقائق کا عکاس نہیں ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی گئی۔
پاکستان بہت کچھ کھو دے گا: امریکی نائب صدر کی وارننگ
previous post