Home قومی خبریں پارلیمنٹ میں تعطل برقرار، ہنگامے کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکی عدم اعتماد کی تجویز

پارلیمنٹ میں تعطل برقرار، ہنگامے کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکی عدم اعتماد کی تجویز

by قندیل

نئی دہلی:19 ؍مارچ (قندیل نیوز)
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قائم تعطل آج مسلسل 11 ویں دن بھی جاری رہنے کے درمیان لوک سبھا میں ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر کانگریس کی طرف سے حکومت کے خلاف لائے گئے عدم اعتماد کی تجویز پر ایوان میں ہنگامہ کے سبب کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا کہ اسیعدم اعتماد کی تجویز سمیت کسی بھی معاملے پر بحث کرنے سے کوئی گریز نہیں ہے۔ ہنگامے کی وجہ سے راجیہ سبھا اجلاس شروع ہونے کے چند منٹ کے اندر لوک سبھا ایک بار ملتوی کے جانے کے بعد دوپہر قریب 12 بجے دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ صبح لوک سبھا کااجلاس شروع ہونے پر آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کے درجہ کا مطالبہ سمیت مختلف مسائل پر ہنگامہ ہوا۔ ٹی ڈی پی، وائی ایس آر کانگریس، انادرمک اور ٹی آر ایس کے ارکان نے آسن کے قریب آکر نعرے بازی کی۔ ہنگامے کی وجہ سے کچھ دیر بعد ہی اجلاس دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ایک بار ملتوی ہونے کے بعد دوپہر 12 بجے ایوان کے اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر بھی ہنگامہ جاری رہا۔ شور و غل کے درمیان ہی لوک سبھا سمترا مہاجن نے ٹی ڈی پی کے ٹی نرسنگھسن اور وائی ایس آر کانگریس کے وائی وی سباریڈی کی طرف سے پیشعدم اعتماد کی تجویز کے نوٹس کا ذکر کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت ارکان کی طرف سے اٹھائے جا رہے تمام مسائل پر اور اپنے خلاف پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تجویز پر بحث کے لئے تیار ہے۔ شور شرابے کے درمیان ہی راج ناتھ نے کہاکہ حکمراں فریق کی نیت واضح ہے کہ ہم کسی بھی رکن اور کسی بھی ٹیم کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل پر بحث کے لئے تیار ہے۔ حکومت کے خلاف جوعدم اعتماد کی تجویز لائی گئی ہے، ہم اس پر بھی بحث کے لئے تیار ہیں۔ اس دوران وائی ایس آر کانگریس کے رکن آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کے درجہ کی اپنی مانگ کو لے کر انادرمک رکن کاویری پانی کے انتظام بورڈ کے قیام کی اپنی درخواست کے ساتھ آسن کے پاس آکر نعرے بازی کر رہے تھے۔ ٹی آر ایس کے رکن تلنگانہ کے مسئلے اٹھا رہے تھے۔ کانگریس کے رکن اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر احتجاج کر رہے تھے۔ اگرچہ صبح سوال کے دوران نعرے بازی کر رہے ٹی ڈی پی رکن اس دوران اپنی نشست پر ہی بیٹھے تھے۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ وہ ٹی نرسنگھسن اور وائی وی سباریڈی کی طرف سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز کی پیش کش کے نوٹس کے تناظر میں پابند عہد ہے؛ لیکن ایوان میں نظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رکن اپنی اپنی نشستوں پر جائیں اور ایوان میں نظام او رامن قائم ہو تب ہی وہ اس پر آگے بڑھ سکتی ہیں۔ اس پر کانگریس، ترنمول کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان اور ٹی ڈی پی کے ارکان نے اپنی نشست پر ہی کھڑے ہوکر زور دار ہنگامہ آرائی کی۔ہنگامہ جاری رہنے کی وجہ سے اجلاس کو پورے دن کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ ادھر راجیہ سبھا میں بھی ا ن ہی مسائل کو لے کر تعطل بنا رہا۔ ایوان بالا کے اجلاس شروع ہونے پر چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے وقفہ صفر کے تحت اپنے سوالات جمع کرنے کے لئے نامزد رکن کے ٹی ایس تلسی کا نام پکارا۔ تلسی ایوان میں موجود نہیں تھے،تو نائیڈو نے کانگریس کے پرتاپ سنگھ باجوا کواپنے مسئلہ کے تحت گفتگو کی دعوت دی ۔ باجوہ نے اپنا مسئلہ اٹھانا شروع کیا لیکن اسی درمیان انادرمک، ڈی ایم، ٹی ڈی پی وغیرہ کے رکن آسن کے سامنے آگئے۔ انادرمک اور ڈی ایم کے رکن جہاں کاویری پانی کے انتظام بورڈ کے قیام کا مطالبہ کر رہے تھے وہیں ٹی ڈی پی کے رکن سٹیل پلانٹ لگانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔وائی آئی یس آر کانگریس کے ریڈی اور کانگریس رکن چندر راؤ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔باجوا نے ایوان میں شور شرابے کا ذکر کیا اور کہا کہ اتنے شور میں وہ کیسے بول سکتے ہیں؟ چیئرمین نائیڈو نے ہنگامہ کر رہے ارکان سے ایوان کی کارروائی چلنے دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ ایسا مت کیجئے، آپ جو کر رہے ہیں، وہ سب لوگ دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح کی صورتحال رہنے پر پارلیمنٹ مذاق کا موضوع بن جائے گا، ایسا مت کیجئے۔ اس طرح کی کارروائی ہر دن میں خلل ڈالنے کرنا پارلیمنٹ ، جمہوریت اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ میں تمام معاملات پر بات چیت کے لئے تیار ہوں۔حکومت تمام معاملات پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔ بحث سے کوئی فرار نہیں ہورہا ہے ۔ پھر اس طرح کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ بار بار کارروائی ملتوی کرنا اور اس طرح چیئر کے سامنے آنا ٹھیک نہیں ہے۔ بہرحال ایوان میں نظام کو قائم نہیں ہوتے دیکھ کر انہوں نے 11 بج کر قریب دس منٹ کے اندر ہی کاروائی کو پورے دن کے لئے ملتوی کر دی ۔ قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں دونوں ایوانوں میں مسلسل تعطل برقرار ہے۔ اس کی وجہ سے آج بھی وقفہ سوال اور وقفہ صفر نہیں ہوسکا ۔

You may also like

Leave a Comment