دربھنگہ،۲۸/مارچ(قندیل نیوز )
مولاناخالدسیف اللہ رحمانی سکریٹری وترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ اسلام میں نکاح حلالہ کا کوئی تصور نہیں ہے اور نہ شریعت اس نام سے کسی نکاح کا ذکر کیا گیا ہے۔تین طلاق کے بعد شرعارشتہ نکاح ختم ہوجاتا ہے اور مردوعورت ایک دوسرے کے لئے مکمل طور پرحرام ہوجاتے ہیں ۔ البتہ ایک استثنائی صورت یہ ہے کہ تین طلاق کے بعد کسی دوسرے مرد سے اس عورت کا نکاح ہو اور اتفاق سے کسی دوسرے شوہر سے بھی اس کا نباہ نہیں ہوسکا اور طلاق ہوگئی تو اب سابق شوہر سے اس کا نکاح ہوسکتاہے ۔یہ اتفاقی واقعہ ہے کوئی منصوبہ بند عمل نہیں ہے جیسا کہ قبیح تصور میڈیا پیش کررہا ہے۔اسی طرح اسلام میں ایک سے زیادہ نکاح کی ترغیب تو نہیں دی گئی ہے ؛لیکن اس کی گنجائش رکھی گئی ہے ؛کیونکہ عام طور پر مردوں میں شرح اموات زیادہ ہوتی ہے ؛اس کی وجہ سے بمقابلہ مردوں کے عورتوں کی تعداد زیادہ ہوجاتی ہے،اسی طرح بعض اوقات اخلاقی اقدار کے تحفظ کے لئے تعدد ازدواج کا تناسب ملک کی دوسری تمام اکائیوں کے مقابلہ کم ہے ۔اور ملک کا دستور مسلمانوں کو اپنے پرسنل لا پر عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے؛ اس لئے سپریم کورٹ میں ان دونوں مسئلوں پرمسلم پرسنل لا کے خلاف جو درخواستیں دائر کی گئی ہیں وہ معزز عدالت کو گمراہ کرنے اور غلط فہمی پیدا کرنے کی ایک سازش ہے اور یہ مسلمانوں کے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہے ۔بورڈ مسلم پرسنل لا سے مربوط دوسرے مقدمات کی طرح اس میں بھی عدالتی چارہ جوئی اور قانونی جدجہدکرے گا ۔اور ضروت پڑی تو سپریم کورٹ میں اس کے خلاف پیروی کرے گا۔سپریم کورٹ نے اس وقت حکومت سے اس کا منشا معلوم کرنے کے سلسلے میں جو نوٹس جاری کی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ مختلف مذہبی اکائیوں کو دستور میں جومذہبی آزدی دی گئی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا جواب داخل کرے اور وضاحت کرے کہ ان مسائل کا تعلق مسلمانوں کے پرسنل لا سے ہے جس دستور میں تحفظ حاصل ہے اس لئے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔