ڈاکٹرخالد مبشر
صدقے میں جس کےحاملِ فتح وظفر ہوئے
اُس نقشِ پا کو چھوڑ کے ہم در بدر ہوئے
خاکِ مدینہ جن کو ملی ، دیدہ ور ہوئے
محروم جو ہوئے ، وہ بہت کم نظر ہوئے
صحرامیں تشنہ کام تھی نوعِ بشرکی روح
میرے رسول ابر ہوئے اور شجر ہوئے
تاریخِ ممکنات یکا یک چمک اٹھی
ریگِ عرب سے خَلق وہ شمس و قمر ہوئے
نورِ حرا کہوں کہ اسے کیمیا کہوں
صحراکےجتنے ذرےتھے، سب ریگِ زر ہوئے
لاکھوں سلام آپ کی معراج کو رسول
کون و مکاں کے سارے ہی امکان سر ہوئے
نعت
previous post