طارق بن ثاقب
وسعتِ میں جہاں دار ہیں دامان محمد
تاوسعت امکان ہے فیضانِ محمد
جو دل بھی ہے دنیا میں ثناخوان محمد
ہوگا وہ یقیناً کبھی مہمان محمد
انساں ہی نہیں آ پ کے احسان کا مرہون
دنیا کی ہر ایک شئ پہ ہے احسان محمد
مرضی سے وہ اپنی نہیں کہتے کبھی کچھ بھی
اللہ کا فرمان ہے فرمان محمد
ایماں کی بھاروں سے معطر ہوں فضائیں
ہو جائے دلوں کو اگر عرفان محمد
صدیق ہیں،فاروق ہیں،عثمان وعلی ہیں
ان چار گلوں سے ہے گلستان محمد
ٹھوکر میں ان ہی کی ہے زمانے کی حقیقت
شاہوں سے بھی برتر ہیں،غلامان محمد
اوصاف حقیقی تو وہی لکھ گیا طارق
کہتا ہے زمانہ جسے حسان محمد
*
معہد ترتیل القرآن ملت نگر ارریہ بہار
مہمان محمد
previous post