اعظم سیتاپوری
نبی کے در پہ پہنچ کر میں بھی سلام کروں
بیانِ حال ادب سے کروں، کلام کروں
بشوق عرض کروں ان کے رو برو جاکر
ملے یہ اذن کہ میں بھی یہیں قیام کروں
عمیم لطف سے پر کیف ہو گئی ہے حیات
حسین تر ہو اسے جو تمھارے نام کروں
سناؤں حال میں امت کا ان سے رو رو کر
بیاں زبونیِ مسلم کو میں تمام کروں
سنا ہے یہ کہ محبت میں بھی نشہ ہے بہت
تو کیوں نہ سرورِ عالم سے حبِ تام کروں
چڑھے مجھے مرے ساقی محبتوں کا نشہ
طلب صراحی و بادہ، صبوحی جام کروں
نزولِ رحمتِ رب ہو گا خود بخود اعظم
درود پاک کا کیوں نہ میں اہتمام کروں
27/03/18