سعودعثمانی
گر ایک شعر بھی مرا شایانِ نعت ہے
پھر تو یہ ساری عمر ہی قربان نعت ہے
سچ یہ ہےساری زیست ہی دیوان نعت ہے
ہر گوشہء حیات میں امکان نعت ہے
تیری کُلاہِ فخر بھی پاپوش ہی تو ہے
جوتے اتار ! دیکھ یہ ایوانِ نعت ہے
رسمی مبالغوں کو پرے رکھ کے بات کر
ثابت تو کر کہ ہاں مجھے عرفانِ نعت ہے
قصے کہانیوں کو کہیں دور جا کے پھینک
سیرت کو نظم کر کہ یہی جانِ نعت ہے
آداب ہیں سکوت کے بھی’ گفتگو کے بھی
دونوں طرح بتا کہ سخن دان نعت ہے
گنتی کے چند لوگ ہیں’ گنتی کے خوش نصیب
حاصل جنہیں طلائی قلم دانِ نعت ہے
مدح نبی تو خود بھی بڑا فخر ہے مگر
مصرعہ قبول ہو تو یہ احسانِ نعت ہے
سب جانثاروں مدح گزاروں کے درمیاں
جگمگ ہے ایک شخص جو حسّانِ نعت ہے
توفیق نعت دی ہے جو تو نے سعود کو
یارب وہ اجر بھی کہ جو شایان ِ نعت ہے