اعظم سیتا پوری
نبی کو بلانا فلک سے بھی اوپر محبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
کبھی والضحی اور والليل کہنا یہ الفت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
کروں حق ادا کیسے نعتِ نبی کا، ہے عاجز قلم اور زباں بھی ہے قاصر
مگر حصہ جو بھی مجھے مل گیا ہے، عنایت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
نبی نے ہمیشہ اس امت کی خاطر ستم سہ لیے اور آنسو بہائے
مصیبت کے ماروں کی فریاد سننا، یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
ستاتے تھے مشرک وہ سجدہ جو کرتے، مظالم کیے اہلِ طائف نے ان پر
مگر بد دعا سے گریزاں ہی رہنا شرافت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
وہ آسودہ ہو کر کبھی کھا سکے نہ، کبھی اہلِ حاجت کو واپس نہ بھیجا
رہے ہاتھ خالی، وہ پھر بھی نوازش، مروت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
نہ دعوی کریں ہم، عمل خود ہی بولے، دلائل کی بالکل ضرورت نہیں ہے
یہ سنت پہ ان کی سدا چلتے رہنا، محبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
جزا ان کو امت کی جانب سے یا رب، تو دیتا رہے جو بھی شایاں ہو تیرے
عقیدت سے اعظم درود ان پہ پڑھنا، سعادت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
نعت پاک
previous post