نئی دہلی :8؍اپریل (قندیل نیوز)
ملک میں دلتوں کے معاملے پر جاری تحریک کے درمیان بہار میں بھی دلت سیاست میں نئی آہٹ سنائی دے رہی ہے۔ مرکز میں بی جے پی کے ساتھ حکومت کا حصہ بنے رام ولاس پاسوان نے ہی اس کی پہل کی ہے۔ 14 اپریل کو امبیڈکر ڈے کے موقع پر دلت سینا کی جانب سے منعقد ہ ایک پروگرام میں رام ولاس پاسوان کے ساتھ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا تینوں حصہ لیں گے۔ واضح ہو کہ تینوں اب این ڈی اے کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس تنظیم کے پیچھے بہت بڑا سیاسی پیغام بھی ہے ، جو بی جے پی کے لیے مختص سمجھا جاسکتا ہے ۔ گزشتہ کچھ دنوں سے بہار میں رام ولاس پاسوان اور نتیش کمار کی نزدیکی کی خبریں آتی رہی ہیں۔ دونوں کی حال میں کئی بڑی ملاقاتیں ہوئی ہے۔ دونوں نے فرقہ واریت اور دلت تشدد کے خلاف حال ہی میں بیان بھی دیا ہے، وہیں اوپیندر کشواہا بھی این ڈی اے میں اپنی ناراضگی کئی مواقع پرظاہر کر چکے ہیں۔ نتیش کمار نے حال میں بہار میں ہوئے فرقہ وارانہ واقعات کے بعد بی جے پی لیڈروں کے بیان پر صاف اعتراض جتایا تھا تو بی جے پی بھی نتیش کمار کی تنقید سے با ز نہیں آئی ۔ ہفتہ کو ہی بی جے پی لیڈروں نے بہار پولیس کے سربراہ پر مشتمل ان لوگوں کو جان بوجھ کر پریشان کرنے کا الزام لگایا۔دراصل دلت لیڈر کے طور پر مشہور رام ولاس پاسوان کو گزشتہ چار سالوں میں سیاسی طور پر کوئی پلیٹ فارم نہیں دیا گیا اور دوسرے دلت لیڈروں کو سامنے لایا گیا۔ نتیش کمار کو آر جے ڈی سے اتحاد توڑکر این ڈی اے میں شامل کیا گیا اور بعد میں یہاں بھی انہیں حاشیے پر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہی بات رام ولاس اور نتیش دونوں کو قریب لانے والا کا بنیادی نکتہ نظر آرہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں سے دونوں مسلسل رابطے میں ہیں اور سیاسی واقعات کو لے کر مشترکہ حکمت عملی پر غور و خوض کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں اوپیندر کشواہا بھی ساتھ آ گئے ہیں، اس سے پہلے نتیش کمار پپو یادو سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔ان تمام واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا آسان ہے کہ اب بہار کے ان تینوں اہم لیڈران نے ایک اتحاد قائم کرکے بی جے پی کے لیے سیاسی رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جسے بی جے پی کے لیے کلی طور پر ر وحانی کرب سمجھا جاسکتا ہے ۔
نتیش،پاسوان اور کشواہا کیا بی جے پی کو سیاسی پیغام دینے کی کوشش میں ہیں ؟
previous post