نئی دہلی:26؍فروری(قندیل نیوز)
سڑک ٹرانسپورٹ وقومی شاہراہوں، جہاز رانی اور آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کو صاف ستھرا بنانے کے امورکے وزیرنتن گڈکری نے چنئی میں آج آئی آئی ٹی میں بندرگاہوں، آبی راستوں اور ساحلوں (این ٹی سی پی ڈبلیو سی)کے لیے ٹیکنالوجی کے ایک قومی مرکزکے قیام کے لیے سنگ بنیاد رکھا۔این ٹی سی پی ڈبلیو سی جہازرانی کی وزارت کے اہم پروگرام ساگرمالاکے تحت قائم کیا جارہا ہے اوریہ بندرگاہوں، اندرون ملک آبی راستوں کی بھارتی اتھارٹی اور دیگر اداروں کوانجینئرنگ سے متعلق اور ٹیکنالوجیکل مدد فراہم کرے گا۔ یہ مرکز سمندر کی 2ڈی اور 3ڈی ماڈلنگ کے علاقوں میں قابل عمل تحقیق کرے گا،ساحل اور دریا کے دہانوں پر ریت نکالے گا، نقل و حمل کا کام انجام دے گا، رکاوٹوں کو دور کرے گا،جہازرانی اور ضرورت کے مطابق طریقے اختیار کرے گا، کھدائی کرکے تلچھٹ نکالے گا، بندرگاہ اور ساحل سے متعلق انجینئرنگ کے بنیادی ڈھانچے اور سمندری پشتے تعمیر کرے گا، خودمختار پلیٹ فارم اور گاڑیاں فراہم کرے گا، پانی کے بہاؤکاتجرباتی اور سی ایف ڈی طریقہ اختیار کرے گا اور بحری جہازوں کے مابین تال میل قائم کرے گا، بہت سے بحری جہازوں کی نقل و حرکت کی سہولت فراہم کرائے گا اور سمندر کی قابل تجدید توانائی کو بروئے کار لائے گا۔ یہ مرکز دیسی سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔ ٹیکنیکل رہنما خطوط جاری کرے گا اور معیارات قائم کرے گا، نیز یہ ماڈل اورسیمولیشن تیارکرکے بندرگاہوں اور سمندر سے متعلق معاملات سے نمٹے گا۔ اس مرکز سے نہ صرف نئی ٹکنالوجی اور اختراعات میں مددملے گی، بلکہ یہ ان کو کامیاب طریقے سے تجارتی شکل دینے میں بھی مدد کرے گا۔ یہ مرکز جہازرانی کی وزارت میں کام کرنے والے لوگوں کو سیکھنے کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔این ٹی سی پی ڈبلیو سی 70.53کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار کیا جارہا ہے، جسے جہازرانی کی وزارت، آئی ڈبلیو اے آئی اور بڑی بندرگاہیں مشترکہ طور پر استعمال کریں گی۔ جہاز رانی کی وزارت کی طرف سے یہ امداد فیلڈ ریسرچ سہولت ایف آر ایف، ریت جمع کرنے اور مٹی کے کٹاؤ کے بندوبست سے متعلق تجرباتی طاس اور بحری جہاز انھیں لنگرانداز کرنے جیسی سہولیات کے لئے اثاثوں پر آنے والے خرچ کے لئے دی جارہی ہے۔ یہ مرکز بھارتی اور عالمی بندرگاہوں اور سمندری شعبے کے لئے صنعت سے متعلق مشاورتی پروجیکٹوں کے ذریعے تین سال میں خود کو مستحکم کرنے والا مرکز ہوگا۔این ٹی سی پی ڈبلیوسی کے قیام سے بھارت میں بندرگاہوں اور سمندری شعبے سے متعلق دیسی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے میں بڑھاوا ملے گا۔ اس سے حکومت کے میک اِن انڈیا پروگرام کو بھی بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہوگا اور یہ ساگر مالا پروگرام کو بھی بڑھاوا دے گا۔جیسا کہ منصوبہ بنایا گیا ہے کہ این ٹی سی پی ڈبلیو سی، عالمی سطح کا ایک جدید ترین مرکز ہوگا، یہ ٹیکنالوجی کے جدید ترین اوزاروں کا ایک مرکز ہوگا اور اس سے غیرملکی اداروں پر ہمارے انحصار میں کمی آئے گی۔ اس سے تحقیق پر آنے والی لاگت میں بھی زبردست کمی آئے گی اور بندرگاہوں اور سمندری شعبے میں کئے جانے والے کام میں وقت کی بچت بھی کافی زیادہ ہوگا۔
نتن گڈکری نے بندرگاہوں، آبی راستوں اور ساحلوں کے لیے قومی ٹیکنالوجی مرکز کاسنگ بنیادرکھا
previous post