نیویارک11:فروری(قندیل نیوز)
اداکار سے سیاست داں بنے کمل ہاسن نے اتوار کو امریکہ کے ہارورڈ یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب کیا۔ یہاں انہوں نے تمل ناڈو کی سیاست پر اپنی پوزیشن کو صاف کیا۔ اس کے ساتھ ہی رجنی کانت کے ساتھ اتحاد کے سوال پر کمل ہاسن نے کہا کہ میں رجنی کانت کا دوست ہوں، ہمارے ارادے شاید ایک جیسے ہوں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہم دونوں ایک ساتھ مل کر کام کرسکیں گے۔ بتادیں کہ کچھ دنوں سے دونوں کے ممکنہ اتحاد پربحث زورں پرتھی۔ رجنی کانت کے ساتھ اتحاد کے سوال پر کمل ہاسن نے کہا کہ میں رجنی کانت کا دوست ہوں، ہمارے ارادے شاید ایک جیسے ہوں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہم دونوں ایک ساتھ مل کر کام کرسکیں گے، مجھے امید ہے کہ اس کی سیاست کا رنگ بھگوا نہیں ہوگا، میری سیاست کا رنگ بھگوا نہیں ہے، مذہب پر ہمارے خیالات مختلف ہیں۔ کمل ہاسن نے مزید کہا کہ میری سیاست کا رنگ کالا ہے، میں ہر رنگ کو جمع کرنا چاہتا ہوں۔بیف پر کمل ہاسن نے کہا کہ حکومت شہریوں کو مناسب خوراک فراہم نہیں کر پارہی ہے اور وہ ہمیں بتانا چاہتی ہے کہ ہمیں کیا کھانا چاہئے اور کیا نہیں کھاناچاہئے۔لوجہادکے معاملے پرہاسن نے کہاکہ دنیا بھر میں محبت ہی کی کامیابی ہو گی۔کمل ہاسن نے کہا کہ میں تمل ناڈو کے ہر ضلع سے ایک گاؤں کو اپنانے والا ہوں، میں ان گاؤں کو تعمیری مرکز کے اتھارٹی کے طور پر بنانا چاہتا ہوں۔ کمل ہاسن نے مزید کہاکہ جب ووٹر ووٹ ڈالنے کے لئے پیسے لیتا ہے، اسی وقت وہ رہنماؤں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ جیتنے کے بعد پیسہ کمائیں۔اس سے پہلے اتحاد کے سوال پر رجنی کانت نے کہا تھاکہ اس سوال کا جواب صرف وقت ہی دے گا۔ دراصل رجنی کانت نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی تمل ناڈو اسمبلی میں 234 نشستوں پر مقابلہ کرے گی۔وہیں ہاسن نے اپنی سیاسی جماعت بھی بنانے کے بارے میں بات کی ہے۔
میری سیاست کارنگ بھگوانہیں ہے:کمل ہاسن
previous post