نئی دہلی20فروری(قندیل نیوز)
مرکزی کابینہ نے وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں مہا ندی دریائی پانی سے متعلق تنازعہ کے عدالتی حل کے لیے ایک تجویزکو اپنی منظوری دے دی ہے۔ اس تجویز کے تحت ایک خصوصی عدالت طاس والی ریاستوں کے مابین آبی تقسیم کے مسئلے کا حل نکالے گی۔ یہ معاملہ پورے مہاندی طاس میں دستیاب پانی ، ہر ایک ریاست کے تعاون، ہر ایک ریاست میں آبی وسائل کے موجودہ استعمال کی نوعیت اور مستقبل کی ترقیات کے مضمرات کو بنیاد بناکر حل کیا جائے گا۔بین ریاستی دریائی پانی تنازعات(آئی ایس آر ڈبلیو ڈی)ایکٹ 1956کی تجاویز کے مطابق مذکورہ خصوصی عدالت، بھارت کے چیف جسٹس کی جانب سے نامزد کیے جانے والے ایک چیئرمین اور دو اراکین پر مشتمل ہوگی اور یہ تمام تر عہدیداران سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج حضرات ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایسے دو معاونین کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی جو حساس اور پانی سے متعلق تنازعات کو سمجھنے اور ان کا حل نکالنے میں ماہر ہوں گے۔ یہ معاونین مذکورہ خصوصی عدالت کو اس کی کارروائیوں میں درکار ضروری مشورے فراہم کریں گے۔آئی ایس آر ڈبلیو ڈی ایکٹ مجریہ 1956 کی تجاویز کے مطابق مذکورہ خصوصی عدالت سے امید کی جاتی ہے کہ وہ تین سال کی مدت کے اندر اندر اپنی رپورٹ اور اپنا فیصلہ پیش کردے گی۔ خصوصی عدالت کی اس مدت کار میں ناقابل احتراز وجوہات کی بنیاد پر دو سال کی توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔توقع کی جاتی ہے کہ مذکورہ خصوصی عدالت کے ذریعے اس تنازعے کا قانونی حل ضرور نکل آئے گا اور اس طریقیسے اڈیشہ اور چھتیس گڑھ دونوں ریاستوں کو مہاندی دریا کے پانی کے سلسلے میں جو بھی اعتراضات ہیں، ان کا حتمی بندوبست ہوسکے گا۔
مہاندی آبی تنازعہ کو حل کرنے سے متعلق تجویز کو کابینہ کی منظوری
previous post