نئی دہلی:27؍جنوری (قندیل نیوز)
ڈاؤس میں منعقد ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جمہوری اور ترقی پذیر ہندوستان کی جھلک پیش کی تو ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے سوال اٹھا دئیے۔ای ٹی سے بات چیت میں راجن نے اس بات پر شک ظاہر کیا کہ مودی حکومت کے کام کاج کے طریقے واقعی جمہوری ہیں۔راجن نے کہا کہ مودی حکومت میں صرف ایک چھوٹا سا گروہ ہے جو سارے فیصلے لے رہا ہے جبکہ افسرشاہوں کو درکنار کر دیا گیا ہے۔دراصل راجن نے ڈیووس میں پی ایم کے اس بیان پر سوال اٹھایا جس میں مودی نے کہا تھاکہ ہندوستان میں جمہوریت، سارنگ آبادی اور نقل و حرکت (ڈیموکریسی )ملک کی قسمت طے کر رہے ہیں اور اس کو ترقی کے راستے پر گامزن کررہے ہیں۔انفراسٹرکچر پروجیکٹس کا حوالہ دیتے ہوئے راجن نے کہا کہ انہیں زور شور سے پورا کرنے کی سیاسی قوت ارادی دکھانے کی ضرورت تھی۔انہوں نے کہاکہ میں فکر مند ہوں کہ بیوروکریسی کے فیصلوں پر کام نہیں ہو رہا ہے۔(وزیر خزانہ) جیٹلی رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم کئی بار دہرا چکے ہیں۔مثلاافسرشاہ اس بات سے ڈرے ہیں کہ کہیں ان پر بدعنوانی کا الزام نہ لگ جائے، لیکن ہم ایسا کر کیوں رہے ہیں؟
راجن نے مزید کہاکہ ہمیں یہ کہنے کی بھی ضرورت ہے کہ کیا چیزیں بہت زیادہ مرکوز ہو رہی ہیں اور کیا ہم لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کی طرف سے معیشت کو چلانا چاہتے ہیں اور کیا ہمارے پاس 2.5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کو پورا کرنے کی کافی صلاحیت ہے؟ ۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اس نقطہ نظر پر کہ ’ہندوستان کی معیشت دنیا میں سب سے تیز رفتار سے بڑھے گی‘ راجن نے کہاکہ ہمیں خود سے یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں ترقی کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟ دراصل ہمیں ترقی کرنے کی ضرورت نوکری فراہم کرنے کے لئے ہے جن کی نوجوانوں کو ضرورت ہے۔کیا اس سطح کی ترقی پر بھی ہم وہ روزگار پیدا کر پا رہے ہیں؟ اگر ہمیں واقعی میں ملازمتیں پیدا کرنی ہیں تو انفراسٹرکچر، تعمیراتی وغیرہ جیسی بڑے پیمانے پر روزگار دینے والی سرگرمیوں میں بڑی سرمایہ کاری کرنی پڑے گی۔
مودی حکومت کے کام کاج کے طریقے جمہوری؟ رگھو رام راجن نے شک کا اظہارکیا
previous post