مکہ مسجد دھماکہ کیس میں عدالت کے فیصلہ کو اعلیٰ عدالت میں چینلج کیا جائے گا : جمعیۃعلماہند کی مجلس عاملہ کا فیصلہ
دہلی:20اپریل(قندیل نیوز )
جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس مرکزی دفترمفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال 1بہادرشاہ ظفرمارگ نئی دہلی میں صدرمولانا سید ارشدمدنی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ملک کے موجودہ حالات اور دوسرے اہم مسائل پر غور خوض ہوا اور ان پر مجلس عاملہ کے ممبران نے کھل کر اپنی رائے اور احساسات کا اظہار کیا ، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید ارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند نے ملک کے موجودہ حالات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات ملک کے تقسیم کے وقت سے بھی بدتر اور خطرناک ہوچکے ہیں ایک طرف جہاں آئین وقوانین کی بالادستی کو ختم کرنے کی سازش ہورہی ہے وہی عدل وانصاف کی روشن روایت کو بھی ختم کردینے کی خطرناک روش کو عام کیا جارہا ہے ،مکہ مسجد دھماکہ کے معاملہ میں ملزمین کی باعزت رہائی پر انہوں نے سخت افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کااشارہ تو اس حکومت کے اقتدارمیں آنے کہ بعد ہی مل گیا تھا جب مالیگاؤں بم دھماکہ کے مقدمہ میں سرکاری وکیل کی حیثیت سے پیروی کرنے والی ایک انصاف پسند خاتون وکیل روہنی سالیان نے یہ کہہ کر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا کہ این ،آئی، اے معاملہ کو کمزورکرنے کے لئے ان پر دباؤ ڈال رہی ہے مولانا مدنی نے کہا کہ اب جو مکہ مسجد معاملہ میں تازہ فیصلہ آیا ہے اس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ قانون وانصاف کو بھی متاثرکرنے کی حکمت عملی کو عام کردیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ان حالات سے ہم ہی نہیں ملک کا تمام انصاف پسند طبقہ بھی مایوس اور حیران وششدرہے کہ آخر یہ ملک کو کس راہ پر لے جانے کی کوشش ہورہی ہے انہوں نے یہ بھی کہاکہ اشتعال انگیزی منفی پروپیگنڈوں کے ذریعہ انتشاروافتراق پھیلانا اور طبقاتی منافرت کو ایسا لگتا ہے کہ اسٹیٹ پالیسی کا درجہ دیدیا گیا ہے ، خواتین اور معصوم بچیوں کے خلاف جنسی جرائم میں غیر معمولی اضافہ اس بات کی کھلی نشاندہی کرتا ہے کہ پورے ملک میں انتظام وقانون کی صورت حال بے قابو ہوچکی ہے ، اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصاف وقانون سے دانستہ انحراف کے نتیجہ میں ہی کھٹوعہ اور اناؤ جیسے واقعات ہوئے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جب ملک کے اتحاد سالمیت اور یکجہتی کے لئے تمام مظلوم طبقات متحد ہوجائیں کیونکہ اب اسی صورت ملک کو تباہی سے بچایا جاسکتا ہے انہوں نے ایک بارپھر وضاحت کی کہ وہ نہ تو کسی خاص پارٹی کے حامی ہیں اورنہ مخالف بلکہ انہیں صرف اور صرف ملک کا اتحاد اس کی تہذیبی روایت ، یکجہتی اور سالمیت ہی عزیز ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس ذہنیت کے خلاف ہیں جو ملک کے اتحاد اور ایکجہتی کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی سازشیں کررہی ہیں انہوں نے مزیدکہا کہ کہا ں تو سب کو ساتھ لیکر چلنے اور سب کے ساتھ یکساں سلوک کی بات کہی گئی تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ اقلیتوں بالخصوس مسلمانوں کے ساتھ حددرجہ امتیازی رویہ اپنایا جارہا ہے ہمارے سامنے مسائل کا انبار لگادیا گیا ہے ہمارے ملی تشخص کو جہاں ختم کرنے کی سازش ہورہی ہے وہی ہماری مذہبی آزادی بھی چھین لینے کے منصوبے تیارہورہے ہیں ایسے میں ہمیں چوکنا اور بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کو اکسانے اور اشتعال دلانے کی سازشیں بھی درپردہ ہورہی ہیں اور یہ سازشیں کچھ اتنی خوبصورتی سے انجام دی جارہی ہیں کہ مسلمان نادانستہ طورپر تخریبی طاقتوں کے بہکاوے میں آجاتے ہیں اس لئے ہمیں ہمہ وقت ہوشیاررہنے کی ضرورت ہے بالخصوص ملت کے نوجوان ان کے نشانے پر ہیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے نوجوانوں کی ذہن سازی کریں اور انہیں تخریبی طاقتوں کا شکار ہونے سے باخبر رکھیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالات بہت نازک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں زندہ قوموں پر ایسے برے حالات آتے ہی رہتے ہیں جن کا وہ صبر واستقلال سے مقابلہ کرکے سرخروئی حاصل کرتی ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے کرداروعمل کو تخریبی طاقتوں کے خلاف ہتھیاربنائیں اس راہ میں ہم اکیلے نہیں ہیں ملک کے تمام مظلوم اور انصاف پسند ہمارے ساتھ ہیں ، انہوں نے آخرمیں کہا کہ یہ تدبر اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کا وقت ہے ہم برادران وطن کے سامنے اپنا حقیقی کردارپیش کریں تاکہ تخریبی طاقتوں کے منفی پروپیگنڈوں کا سدباب ہوسکے
بعدازاں مولانامدنی کی قیادت میں ایک تجویز پیش کرکے اجلاس میں کہا گیا کہ یہ اجلاس ملک کی موجودہ صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور پرزورالفاظ میں فرقہ پرست وانتہا پسندطاقتوں کے خلاف حکومت سے سختی سے نمٹنے کا مطالبہ کرتا ہے ، اجلاس میں کھٹوعہ اور اناؤ جیسے افسوسناک واقعات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ان واقعات میں ملوث افرادکوایسی عبرت ناک سزادی جائے تاکہ دوسرے لوگ اس سے سبق حاصل کریں ، مکہ مسجد دھماکہ میں ملزمین کی رہائی پر مجلس عاملہ نے گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس معاملہ میں بھی این آئی اے نے اپنا کردار ادانہیں ایسا لگتا ہے کہ اس نے سیاسی دباؤ میں مقدمہ کو کمزور کردیا جس کے نتیجہ میں تمام گنہ گار رہاہوگئے ، مجلس عاملہ نے اتفاق رائے سے یہ تجویز منظورکی کہ این آئی اے عدالت کے فیصلہ کے خلاف اعلیٰ عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی تاکہ ملزمین کو کیفرکردارکو پہنچاکر انصاف کو یقینی بنایا جاسکے ، بہارکے سیلاب متاثرین کی ریلیف اور بازآبادکاری کا بھی جائزہ لیا گیا جمعیۃعلماء یہاں راحت رسانی کا کام کررہی ہے سیلاب سے بری طرح متاثر اضلاع پورنیہ ، ارریہ اورکٹیہار میں اپنی جان گنوادینے والوں کے اہل خانہ کے لئے جن میں مسلم ہی نہیں غیر مسلم بھی شامل ہیں ، 88 مکانات کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جن میں سے 44مکانات کی تعمیر جمعیۃعلماء مہاراشٹرا نے کروائی ہے ، مزید مکانات کی تعمیر کا کام جاری ہے ،اسی طرح مظفرنگر فساد متاثرین کے لئے جمعیۃکی طرف سے پہلے مرحلہ میں مختلف مقامات پر 560 مکانات تعمیر کئے گئے تھے جن کی چابیاں بھی متاثرین کے حوالہ کردی گئی تھیں باقی ماندہ متاثرین کے لیے مظفر نگر شہر کے قریب باغوالی گاؤں میں مزید 150مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیارہوا تھا جن میں سے 40 مکانات بن کر تیارہیں باقی زیر تعمیر ہیں امکان ہے کہ عید تک ان کا بھی تعمیری کام مکمل ہوجائے گا۔اسی طرح آسام کے بوڈواکثریتی علاقے میں فساد متاثرین کے لئے 300مکانات کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے مزید 200مکانات کی تعمیر کے منصوبہ کو عاملہ نے منظوری دی ہے ، ، آسام میں شہریت سے متعلق مقدمات کی تفصیل بھی اجلاس میں پیش ہوئی مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر طے کیا گیا کہ اس کے لئے وکلاء کا ایک پینل تیارکیا جائے تاکہ عدالتوں میں ان کے مقدمات کی پیروی بہتر طریقہ سے ہوسکے دریں اثناصوبہ آسام جمعیۃعلماء کے صدرمولانا مشتاق احمد عنفر کی نگرانی میں 49 وکلاء پر مشتمل ایک پینل کی تشکیل ہوچکی ہے ، قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ کے جانب دارانہ رویہ سے وہاں ڈی ووٹر کے نتیجہ مین تقریباپانچ لاکھ خاندانوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے وہ بھی محض نام کے تلفظ میں غلطی کے سبب اجلاس میں عاملہ کے ممبران کو وکلاء کی ٹیم نے بابری مسجد مقدمہ کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا جس پر ارکان عاملہ نے اطمینان کا اظہارکیا ، روہنگیامسلمانوں کے مسئلہ پر بھی غوروخوض ہوا اس سلسلہ میں حکومت ہند سے ایک بار پھر مطالبہ کیا گیا کہ انسانیت کی بنیادپر دوسرے ممالک سے آنے والوں کو جس طرح ملک میں پناہ دی جاتی رہی ہے اسی طرح انسانیت کی بنیادپر انہیں بھی پناہ دی جائے اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکیا جائے ، مجلس عاملہ نے جمعیۃعلماء کے قیام کے سوسال پورے ہونے پر جشن صدسالہ منانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلہ میں ستمبر ۲۰۱۹ء کے آخر میں نئی دہلی میں ایک بڑااجلاس منعقدہوگا جس میں جمعیۃکے آزادی سے قبل اور آزادی کے بعد کے کردار اور خدمات سے لوگوں کو نہ صرف روشناس کرایا جائے گا بلکہ آئندہ کے لئے ایک مؤثر لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا ۔ مجلس عاملہ نے خانوادہ قاسمی کے چشم وچراغ قاری محمد طیب ؒ کے علم وفنون کے وارث دارالعلوم وقف کے سرپرست مولانا محمد سالم قاسمی ؒ کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی وفات کو علمی دنیا کازبردست خسارہ قراردیا، اجلاس میں جناب محمد ابراہیم صدیقی صدرجمعیۃعلماء احمدآبادکے انتقال پرملال پر رنج وغم کا اظہا رکیا گیا اور مرحومین کے لیے دعا مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا ۔
جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس زیر صدارت مولانا سید ارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند ،منعقد ہواتلاوت کلام اللہ کے بعد سابقہ کارروائی خواندگی اور توثیق کے بعد مختلف مسائل اجلاس مجلس عاملہ میں زیر بحث آئے ۔اجلاس میں مولانا سید ارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند ، مولانا عبدالعلیم فاروقی ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند ، مولانا سید اسجدمدنی، مولانا سید اشہد رشیدی، مولانا مشتاق احمد عنفر، مولانا مستقیم احسن اعظمی ، مولانا عبدالہادی پرتاب گڑھی ، مولانا عبداللہ ناصربنارس، مولانا عبدالرشید قاسمی ، آسام، الحاج حسن احمد قادری، الحاج سلامت اللہ ، مولانا فضل الرحمن قاسمی ارکان عاملہ کے علاوہ مولانا بدراحمد مجیبی، مفتی حبیب اللہ قاسمی ، مولانا شمیم احمد الحسینی، مولانا محمد خالد قاسمی ، مولانا عبدالقیوم قاسمی اور جناب گلزاراحمد اعظمی بطورمدعوخصوصی شریک ہوئے۔
ملک کے اتحادوبقاکے لیے مظلوم طبقات کامتحدہوناضروری : مولانا سید ارشدمدنی
previous post