مختلف ارکان کی اپوزیشن لیڈران سے ملاقات
نئی دہلی3جنوری(قندیل نیوز)
طلاق ثلاثہ بل کے راجیہ سبھا سے منظور نہ کیے جانے کے سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کوششیں جاری ہیں اور ارکان راجیہ سبھا سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اس بات کی پوری کوششیں کی جارہی ہیں کہ یہ بل سلیٹ کمیٹی کے سپرد ہوجائے۔مسلم مخالف بل قراردیتے ہوئے بورڈمسلمانوں کے جذبات سے بھی انہیں آگاہ کرارہاہے ۔ان ملاقاتوں اوردباؤ اورمسلمانوں کے عظیم اتحادکے مظاہروں کااثرآج راجیہ سبھامیں صاف دیکھاگیاجہاں کانگریس نے اپنے موقف کوبدلاہے اوراپوزیشن کی تمام پارٹیاں بل کوسلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے پرمتفق ہیں جس کے بعدسرکاربیک فٹ پرآگئی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے اس مسئلہ پر کی جانے والی کوششوں کے تعلق سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ دہلی دفتر کے آفس سکریٹری مولانا ڈاکٹر وقار الدین لطیفی نے اخباری بیان جاری کرکے بتایا کہ گذشتہ کئی دنوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر محترم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب اور جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کی ہدایت کے مطابق ملک بھر میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین سے بورڈکی طرف سے مسلسل ملاقاتوں اور گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔اوراس کے تئیں ہررکن فکرمنداورکوشاں ہے۔ بورڈکے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی بذات خوداپنے اثرات سے بھی مختلف سیاسی قائدین سے مستقل رابطے میں ہیں۔اور بل کوپاس نہ کرنے دینے کے لیے اپوزیشن پردباؤبنائے ہوئے ہیں۔ان کے علاوہ بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب، ترجمان بورڈ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب اور بورڈ کی ویمنس ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ پر مشتمل مسلم پرسنل لا بورڈ کا ایک سہ رکنی مؤقر وفد نے یکم جنوری ۲۰۱۸ء کو چنئی جاکر تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ اور A.I.D.M.Kکے لیڈر سے اور D.M.K.کے ورکنگ پریسیڈینٹ ایم۔ کے۔ اسٹالن سے ملاقات کرکے انھیں مجوزہ قانون کے بارے میں اپنے موقف سے آگاہ کیا، اور ان سے یہ اپیل کی کہ وہ اس بات پر زور دیں کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجاجائے تاکہ وہاں اس کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کی خامیوں کو دور کیا جاسکے۔دونوں لیڈروں نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ یہی موقف اختیار کریں گے۔ ان دونوں ملاقاتوں میں چنئی کی خاتون رکن بورڈ محترمہ فاطمہ مظفر صاحبہ بھی شریک تھیں۔ یکم جنوری۲۰۱۸ء ہی کی شام بورڈ کا یہ مؤقر وفد دہلی پہنچا اور دیررات تک کچھ ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کیں پھر ۲؍جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس جاکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر جناب غلام نبی آزاد کے دفتر میں کانگریس کے سینئر لیڈران جن میں اپوزیشن لیڈر کے علاوہ کپل سبل، احمد پٹیل، کے رحمان خان، آنند شرما اور مسلم لیگ کے عبدالوہاب بھی موجودتھے۔تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وفد کے ارکان نے بہت تفصیل کے ساتھ اس بل کی ان خامیوں کی نشان دہی کی۔جن کی وجہ سے یہ مجوزہ قانون دستور ہند کے بھی خلاف ہے نیز سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ اور خواتین کے حقوق کے بھی خلاف ہے۔ تمام لیڈروں نے وفد کے ارکان کو یقین دلایا کہ اس بل کو اس حالت میں راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اور اسے سلیکٹ کمیٹی میں ضرور بھیجوایا جائے گا۔ وفد نے ۲؍جنوری کو D.M.K. کی فلور لیڈر کنی موزی سے، تیلگو دیشم کے راجیہ سبھا میں فلور لیڈر سی، رمیش نائیڈو سے، ترنمول کانگریس کے فلور لیڈر ڈیرک اوبرین سے بھی گفتگو کی، R.J.D.اور سماجوادی پارٹی کے لیڈروں سے بھی رابطہ کیا گیا اور آج بھی رابطہ اور گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔اسی دن کلکتہ میں رکن بورڈ مولانا ابوطالب رحمانی کی قیادت میں بورڈ کے ۱۲؍رکنی وفد نے سینئر کابینی وزیر سے ملاقات کرکے بورڈ کے موقف سے انھیں آگاہ کیا۔ اور ان سے اپیل کی وہ وزیر اعلیٰ کو بورڈ کے موقف سے آگاہ کریں اور ان تک بورڈ کا موقف اور اپیل پہونچائیں کہ راجیہ سبھا میں ان کی پارٹی کے ممبران اس بل کو موجودہ شکل میں پاس نہ ہونے دیں اور اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجوائیں۔وفد کے ارکان کے بیان کے مطابق انہیں امید ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں اپنے مبینہ موقف پر قائم رہیں گی اور بی جے پی اور آر۔ ایس۔ایس کی طرف سے پڑنے والے کسی دباؤ کے زیر اثر نہ آکر پوری دیانت داری کے ساتھ راجیہ سبھا میں اپنے موقف کا اظہار کریں گی۔