Home قومی خبریں مسلمانوں کےغم و غصہ کو دیکھ کر کانگریس نے رخ بدلا

مسلمانوں کےغم و غصہ کو دیکھ کر کانگریس نے رخ بدلا

by قندیل

کانگریس بل کے حق میں نہیں،اگر سرے سے مخالفت کرتے تو ہندوتوا طاقتوں کو فائدہ پہنچتا :کانگریس
ہم نے بل کوکمزورکرنے کی حکمت عملی اپناکرمشروط حمایت کی تھی تاکہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں ٹک نہ پائے 
مسلم کانگریسی لیڈر کے اعتراض پر ملکاارجن کھڑگے کی وضاحت،راجیہ سبھامیں غلام نبی آزادسے تبادلہ خیال کایقین
بنگلور31دسمبر(قندیل نیوز)
ڈاکٹر محمد اصغر چلبل مدعوخصوصی آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ رکن عاملہ و چیرمین کے یو ڈی اے نے 3طلاق مخالف بل پیش کرنے اورمرکزکی بی جے پی حکومت کے ساتھ دینے پرڈاکٹر اصغر چلبل نے کانگریس کے سنیئرلیڈرملکاارجن کھڑگے کے سامنے اعتراض درج کرایاہے۔ مزید کہاکہ ایم جے اکبر نے آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ کے بارے میں نا شائستہ ریمارکس کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچائی ہے ۔ آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ ملک کے مسلمانوں کا نمائندہ ادارہ ہے اور ملک کے 90 فیصد مسلمان آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ کے فیصلوں کو قبول کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر اصغر چلبل نے مزید بتایا ہے کہ انہوں نے آج فون پرملیکاارجن کھڑگے کانگریس پارلیمانی پارٹی لیڈرسے رابطہ کرتے ہوئے انہیں طلاق ثلاثہ مخالف بل کی لوک سبھا میں منظوری کے خلاف مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی اور ناراضگی سے واقف کروایا اور کہاکہ مسلمان کانگریس سے اس بل کی مخالفت کی توقع رکھے ہوئے تھے ۔ ملکاارجن کھڑگے نے وضاحت کی کہ کانگریس اس بل کے حق میں نہیں ہے ۔ اس بل کی تائید کر نے کا کانگریس کے خلاف گمراہ کن پر وپگنڈہ کیاجارہا ہے جبکہ کانگر یس نے اس کی مشروط تائید کی ہے ۔ حالانکہ اس بل پر کانگریس کی جانب سے شسمتادیو نے اظہارخیال کیا ، لیکن انہوں نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈینگ) (Standingکمیٹی سے رجوع کر نے کا مطالبہ کیا ۔ شسمتا دیو نے کھل کر بل کی مخالفت کی ۔چونکہ اس بل کی پیش کشی کے ذریعہ بی جے پی ہندتوا کا رڈکھیلنے کا منصوبہ رکھتی تھی۔ اس لیے کانگریس نے اس بل کو کمزور کر نے کی حکمت عملی اپنائی ۔ اس لیے انہوں نے بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈینگ کمیٹی سے رجوع کر نے کامطالبہ کیا ۔ اگر بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈینگ کمیٹی سے رجوع کیا جاتا تو سزا کی گنجائش ختم ہوجاتی ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید بتایا کہ ملیکاارجن کھڑگے نے مزید کہاکہ کانگریس نے اس بل کی مخالفت کر نے کے بجائے اس میں ترمیم کی راہ ہموار کر نے کی بھر پور سعی کی ۔ اگر کانگریس بالراست بل کی مخالفت کرتی تو اس سے ہندوتوا طاقتوں کو فائدہ پہنچتا ۔ بی جے پی نے کسی بھی طرح اس بل کو لوک سبھا میں منظور کروانے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید بتایا ہے کہ انہوں نے ملیکاارجن کھڑگے توجہ دلائی کہ مسلمانوں کو تشویش کو دیکھتے ہوئے راجیہ سبھا میں اس بل کے مسترد ہونے کے لیے کانگریس کی جانب سے حکمت عملی بنائی جائے ۔ ملیکارجن کھرگے نے تیقن دیا کہ وہ اس سلسلہ میں غلام نبی آزاد سے گفتگو کریں گے تاہم ملیکارجن کھرگے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ راجیہ سبھا میں بی جے پی کومعمولی اکثریت حاصل ہے جس کے بل بوتے پر وہ بل کو منظور کراسکتی ہے ۔انہوں نے اسے جلد بازی میں پاس کرانے پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی اس بل کے ذریعہ زبردست سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے آج یہاں یہ ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 3طلاق کو قابل سزا جرم بنانے والے بل پر لوک سبھا میں طویل مباحث کرانے کی ضرورت تھی تاکہ نقائص اور حقائق کا عوام کو پتہ چل سکے لیکن نریندر مودی حکومت نے صرف چند گھنٹوں کی مختصر بحث کے بعد عددی طاقت کی بنیاد پر بل منظور کروایا جس سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ مخالف بل کی منظوری میں کس قدر عجلت سے کام لیا ہے۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید کہاہے کہ بی جے پی شروع سے ہندتوا کے ایجنڈہ پر کام کرتی رہی ہے ۔ اور اس ایجنڈہ کے ذریعہ لوک سبھا میں صرف 2نشستیں رکھنے والی بی جے پی کو آج دوتہائی اکثریت حاصل ہے۔ اپنی پالیسیوں اور ناکامیوں پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے بی جے پی ایسے مسائل اور معاملات کو اچھال رہی ہے جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا ملے ۔ آنے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی طلاق ثلاثہ مخالف بل کو انتخابی موضوع بنائے گی ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید کہاہے کہ اگر مسلمان یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس بل کے بعد حکومت ان کی شریعت میں مزید مداخلت نہیں کر ے گی تو یہ ان کی خام خیالی ہوگی ۔ بی جے پی کے عزائم کا اس بل کو پیش کرتے وقت کی گئی وزیر قانون روی شنکر پر ساد کی تقریر سے یہ پتہ چلتا ہے ۔ وزیر قانون نے کہاہے کہ حکومت طلاق کے تمام طریقوں کو ختم کر نے کاارادہ رکھتی ہے ۔ طلاق ثلاثہ بل کی لوک سبھا میں منظوری کے ذریعہ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے شریعت میں مداخلت کا دروازہ کھول دیا ہے ۔ اس بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ کو سخت اقدام کر نے کی ضرورت ہے ورنہ بی جے پی کے حوصلے بلند ہوں گے اور وہ مزید شر عی معاملات میں دست درازی کرسکتی ہے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے بیان میں مزید کہاہے کہ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ مخالف بل کی پیشکشی کے موقع پر وزیر قانون روی شنکر پر ساد مسلم ممالک کی مثال پیش کرتے نہیں تھک رہے تھے لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ مسلم ممالک میں طلاق تعزیر ی جرم نہیں ہے ۔ وزیر قانون نے مسلم ممالک کا نام لے کر پارلیمنٹ اور عوام کو دھوکہ دینے کام کیا ہے ۔ ڈاکٹر اصغر چلبل نے مزید کہاہے کہ طلاق ثلاثہ مخالف بل نہ صرف مسلم خواتین کے حقوق کے خلاف ہے بلکہ ان کی الجھنوں ، پریشانیوں اور مشکلات میں اضافہ کاسبب بنے گا۔ یہ بل نہ صرف شریعت میں کھلی مخالفت ہے بلکہ دستور ہند میں دئی گئی مذہبی آزادی اور سپریم کورٹ کے تین طلاق کے سلسلے میں دئے گئے حالیہ فیصلہ کے خلاف ہے ۔ اس بل میں جہاں خواتین طلاق کے بے اثر باطل ہونے کی بات کہی گیہ ہے وہیں تین طلاق کو جرم قرار دے کر تین سال کی سزا اور جر مانہ کی بات موجود ہ
ے ۔ سوال یہ ہے کہ جب تین طلاق واقع ہی نہیں ہوگی تو اس پر سزا کیوں کردی جاسکتی ہے ؟ انہوں نے ایم جے اکبر کے طلاق ثلاثہ بل کی حمایت میں لوک سبھا میں دیئے گئے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ ایم جے اکبر نے بی جے پی کا حق نمک ادا کیا ہے ۔ ایم جے اکبر کا یہ بیان قابل مذمت ہے کہ شریعت رہنماء قانون ہے جبکہ ایک مسلمان عقیدہ ہے کہ شریعت قانون الہی ہے اور ناقابل ترمیم و تنسیخ ہے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے بیان کے آخر میں کہاہے کہ مرکزی سیرت کمیٹی ضلع گلبرگہ کی جانب سے کانگریس کے قائدین غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل کو مکتوبات لکھتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات سے انہیں واقف کروایا جائے گا ۔

You may also like

Leave a Comment