Home مباحثہ مجھے ہے حکم اذاں لاالہ الااللہ

مجھے ہے حکم اذاں لاالہ الااللہ

by قندیل

مفتی اختر امام عادل قاسمی

مہتمم جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور
یوپی حکومت نےلاؤڈاسپیکرسے اذان پرپابندی عائد کردی ہے .اوراس کی خلاف ورزی کرنے والوں کوجرمانہ اورقیدکی وارننگ دی گئی ہے .اوراس کی بنیادصوتی آلودگی کوبنایاگیاہے .لیکن کیاواقعی اسی بنیاد پرمذہبی شعائرکے لئے لاؤڈاسپیکر پرپابندی لگائی گئی ہے .اگریہ سچ ہے توسب سے پہلے دن رات چلنے والے پرشورکارخانوں .ناچ گانے کی محفلیں .موبائلوں کے استعمال .مذہبی .سیاسی اوردوسرے تمام جلسے اور پروگراموں پر بھی پابندی عائد ہونی چاہئے .اوراس میں قانونی منظوری لینے کے بھی کوئی معنی نہیں ہے.کیاقانونی اجازت کے بعد صوتی آلودگی ختم ہوجائے گی ؟
دراصل اس فرمان کےذریعہ حکومت مساجد کے نظام اذان کواپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کررہی ہے.اورمسلمانوں کی اس مذہبی آزادی کوسلب کرناچاہتی ہے .جوملک کاآئین ہمیں اپنے مذہبی ابلاغ وتبلیغ کےلئے دیتا ہے .اوراس میں کسی طرح کی رکاوٹ پیداکرنے کی اجازت نہیں دیتا.
حیرت ہے پانچ منٹ کی اذان سے ایسی کون سی قیامت آجائے گی اگر یہ طویل عمل ہوتاتواس فرمان کی منطقیت کچھ سمجھ میں بھی آسکتی تھی. کسی بھی آبادی میں اذان ایک انتہائی مختصرعمل ماناجاتاہے .
اذان اسلامی شعارہے .اوراس کامقصدنمازکےلئے اعلام وابلاغ ہے.ظاہرہے کہ آج کے پرشورزمانہ میں بلندوبالااورایرکیشنڈاوربندعمارتوں کےدرمیان اذان کاحقیقی مقصدلاؤڈاسپیکر کےبغیرپوراہوناممکن نہیں .خصوصاشہری علاقوں میں آج مسجد سے باہرآوازجانے کی کوئی صورت نہیں ہے .سوال یہ ہے کہ پھرجماعت نماز کےلئےاعلام کی صورت کیاہوگی؟نمازکااجتماعی نظام خطرے میں پڑجائےگا.اس کے جواب میں یہ کہنادرست نہیں ہوگاکہ آج کےدورمیں لوگ گھڑی کے ذریعہ بھی نماز کے لئے مسجد پہونچ سکتے ہیں .اس لئے کہ اس منطق سے تو پھرخدانخواستہ سرے سے اذان ہی کی حاجت باقی نہیں رہ جائے گی .یا محض رسم اذان رہ جائے گی.بند کمرہ یااذان خانہ میں مؤذن کلمات اذان دہرالےگا اوراس طرح اذان اپنی مقصدیت کھودے گی .
یادرکھئے کہ اس فرمان سے برادران وطن کوکوئی پریشانی ہونے والی نہیں ہے.اس لئے کہ ان کے یہاں عبادت کاکوئی اجتماعی نظام نہیں ہےکہ اس میں سب کوایک ساتھ جمع ہونا اورایک وقت مقرر میں پہوبچناضروری ہو .جب کہ مسلمانوں کی نمازباجماعت کاانحصارہی اذان پر ہے.اورمسلمانوں کے اس اجتماعی نظام کے ترک کی کوئی گنجائش نہیں ہے.
علاوہ غیرمسلموں کوقانونی اجازت بھی ملناآسان ہے.کیااس فرمان کےبعدمسلمان یہ امیدکرسکتے ہیں کہ ان کوبھی اتنی ہی آسانی کے ساتھ لاؤڈاسپیکرکی قانونی منظوری مل جائے گی ؟…ایں خیال است ومحال است…..
حکومت کافرمان ہے کہ پانچ لاکھ تک جرمانہ اورقیدکی سزاہوسکتی ہے.یہ جرمانہ کون اداکرے گا؟یہ ایک مؤذن کامسئلہ توہے نہیں پوری جماعت کامسئلہ ہے کس کس کی گرفتاری عمل میں آئے گی ؟کیاپوری قوم پرجرمانہ عائدکیاجائےگا؟
حیرت ہےپورے ملک میں انتہائی خاموشی کے ساتھ مذہبی آزادی سلب کرلینے والےاس غیرآئینی فرمان کوسناگیا اورمیڈیایاکسی بھی مذہبی یاغیرمذہبی حلقے سے اس کےخلاف ردعمل کی کوئی آہٹ بھی سنائی نہیں دی .بلکہ اس کوقابل عمل بنانے کی تجاویزبھی آنےلگیں .جب کہ ضرورت ہے کہ اس فرمان کے پیچ وخم درپردہ مقاصد کوسمجھنے کی کوشش کی جائے اوراجتماعی طورپراس قانون کی مشکلات کامقابلہ کیاجائے.اوراس کی تنسیخ کی کوشش کی جائے.اس طرح کی تمام کوششیں دراصل مسلمانوں کی غیرت دینی اورایمان کےدرجہ حرارت کوناپنے کی تیاری ہے .کہ مسلمان ساری دنیامیں برسوں سے رائج طریقہ سے دستبردارہوسکتے ہیں یانہیں ؟…..پھراگلاکوئی دوسراقدم ……ابتدائے عشق ہے روتاہے کیا…آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا…

You may also like

Leave a Comment