مفتی اعظم پنجاب مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی نے کہاکہ اس طرح کی تجویز کو کیسے منظور کیاجاسکتاہے؟
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بتایا تجویز کو بہتر قدم ، مگرشرط منظوری کے باوجود تین طلاق دینے پر طلاق ہوجائے گی
دیوبند(قندیل نیوز؍سمیر چودھری)
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے ماڈل نکاح نامہ تیار کئے جانے کا جہاں کئی حلقوں میں خیر مقدم کیاجارہے وہیں اب مسلم پرسنل لاء بورڈ سے منسلک کچھ علمی شخصیات اس پر سوالا ت بھی کھڑے کرنے لگی ہیں۔
اس سلسلہ میں تازہ بیان دیوبند سے تعلق رکھنے والے مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی مفتی اعظم پنجاب سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اپنے موقف میں صاف کیا ہے یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آتی ہے کہ بورڈ کس طرح شرعی مسائل کو مشروط کرسکتاہے؟ ۔ حالانکہ فقہ اکیڈمی کے چیئرمین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ اگر شرط کے بعد بھی کوئی شخص تین طلاق دیتا ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ تازہ ترین ریڈیو نیوز سروس سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی اعظم پنجاب مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی نے کہاکہ ماڈل نکاح نامہ کو لیکر جو تجویز سامنے آرہی وہ میری سمجھ میں نہیں آرہی کہ یہ لوگ اس کو کیسے شرط بنائے گیں؟ کیونکہ شریعت میں طلاق دینے کو منع نہیں کیاگیاہے بلکہ اس کے حالات اور طریقہ بتایا گیاہے،اس شرط کو کیسے منظور کیاجائے گا اس کو بھی دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ماڈل نکاح نامہ کو لیکر ہم آئندہ حیدر آبادمیں منعقد ہونے والی بورڈ کی میٹنگ میں بحث کرینگے اور جو فیصلہ شریعت کے مطابق درست ہوگا اسی کو مانے گیں اور اسی فیصلہ کو ملت کے سامنے رکھیں گیں۔
ادھر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ اول تو مسلمانوں میں طلاق کی شرح بہت کم ہے اور امید کی جانی چاہئے ماڈل نکاح نامہ کے وجود میں آنے کے بعد اس میں مزید کمی آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ اگرماڈل نکاح نامہ کی شرطوں پر دستخط کرنے کے باوجود کوئی شخص تین طلاق دیتاہے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس سلسلہ میں مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر مفتی صاحب سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
ماڈل نکاح نامہ کے وجود میں آنے سے قبل ہی اٹھے سوال !
previous post