Home قومی خبریں مادری زبان کو کم از کم ہائی اسکول کی سطح تک لازمی مضمون قراردیاجائے:وینکیانائیڈو

مادری زبان کو کم از کم ہائی اسکول کی سطح تک لازمی مضمون قراردیاجائے:وینکیانائیڈو

by قندیل

نئی دہلی:22؍ فروری (قندیل نیوز)
نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے تمام ریاستی حکومتوں سے کم از کم ہائی اسکول کی سطح تک مادری زبان کو لازمی مضمون بنانے کی اپیل کی ہے ۔یہ بات آج انہوں نے چینئی میں سویتا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ٹیکنیکل سائنسز کی 11 ویں تقریب تقسیم اسناد کے موقع پر اپنے خطاب میں کہی ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا ہے کہ بچے کسی اور زبان کے مقابلے میں اپنی مادری زبان کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں اور سیکھ سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچے اپنی مادری زبان میں بہتر اور موثر ڈھنگ سے اپنی بات اور اپنی سوچ کا اظہار کرنے کے قابل بنیں گے ۔ عام طور پر ہم اپنی سوچ اور ادراک کو اپنی مادری زبان میں زیادہ بہتر ڈھنگ سے ظاہر کر سکتے ہیں ۔وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہم آج کثیر تہذیبی اور لسانی دنیا میں رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ زبان اور تہذیب و ثقافت باہم مربوط ہیں ، اس لئے کہ ہمارے ملک میں متعدد قبائلی گروپ متعدد زبانیں بولتے ہیں ، اُن کے سمیت گھریلو زبانوں کو مستحکم کرنا وقت کی اصل ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زبان کسی بھی تہذیب و ثقافت کی شہ رگ ہوتی ہے ۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ میڈیکل سے تعلق رکھنے والے طلباء سمیت تمام طلباء کے تاریخ کے نصاب میں عظیم لوگوں کے حیات اور کارنامے شامل ہونے چاہئیں کیونکہ جو ملک اپنی تاریخ اور تہذیب و ثقافت کو فراموش کر دیتے ہیں ، وہ کبھی خوش نہیں بنتے۔انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو اپنا ماضی یاد کرنا چاہیئے اور مستقبل کے لیے منصوبہ بنانانیزان کے مطابق آگے بڑھنا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی جڑوں کی جانب واپس بڑھنا ہے ۔ اس کے لیے ہمیں اپنی تہذیب و ثقافت کا علم ہونا چاہیئے ۔نائب صدر جمہوریہ نے کہاہے کہ پرائیویٹ شعبے کو صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں بڑا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ سماج نے میڈیکل طلباء کوبہت کچھ دیا ہے ۔ اب انہیں دیہی عوام کی خدمت کرکے سماج کو وہ سب لوٹانا ہو گا ۔ انہیں دیہی علاقوں میں کم از کم دوسال کام کرنا چاہیئے۔ دیہی علاقوں میں حفظان صحت کی سہولیات کے علاوہ ، ڈاکٹروں کی شدید قلت ہے ، جس نے ہر آدمی کے لیے حفظانِ صحت تک رسائی کو مشکل بنا دیا ہے ۔

You may also like

Leave a Comment