لیبیا کے حل کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون پر تیار ہیں: روس
ماسکو 16دسمبر (قندیل نیوز )
لیبیا میں روسی سفارت خانے نے باور کرایا ہے کہ لیبیا کا بحران حل کرنے کے لیے ماسکو واشنگٹن کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔روسی سفیر کے مطابق اْن کا ملک لیبیا پر سے اسلحے کی پابندی اٹھانے کا آغاز کرنے پر تیار ہے بشرط یہ کہ لیبیا میں ایک متحدہ مسلح فوج بنائی جائے۔ سفیر نے خبردار کیا کہ "اس بات کی ابھی تک کوئی ضمانت نہیں ہے کہ لیبیا کو پیش کیا جانے والا اسلحہ آخر کار دہشت گردوں کے ہاتھوں میں نہیں پہنچے گا”۔
یاد رہے کہ لیبیا کی سکیورٹی فورسز کو عالمی برادری کی جانب سے ہتھیاروں کی پابندی کا سامنا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ملک میں عمومی انارکی اور متعدد ملیشیاؤں کے پاس پھیلا ہوا چوری کا اسلحہ ہے۔ لیبیا کی فوج نے خلیفہ حفتر کے زیر قیادت کئی مرتبہ اپنے ملک پر عائد اسلحے کی پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ ادھر فائز السراج کی وفاق کی حکومت بھی اپنے طور پر بارہا اقوام متحدہ سے اس پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کر چکی ہے۔سال 2011 میں معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے وقت سے لیبیا انارکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ اقتدار کے حوالے سے طرابلس اور مشرقی لیبیا کے بیچ تنازع جاری ہے جب کہ ملک میں متعدد مسلح گروپ اور دہشت گرد تنظیمیں پھیل گئی ہیں۔
دوسری جانب سلامتی کونسل نے جمعرات کے روز اس امر پر زور دیا ہے کہ لیبیا میں سیاسی حل کی تلاش جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ کونسل نے 17 دسمبر 2015 کو مراکش میں طے پائے جانے والے الصخیرات معاہدے کو لیبیا کا بحران حل کرنے کا واحد راستہ قرار دیا۔مذکورہ معاہدہ لیبیا کے تمام فریقوں کو فائز السراج کے زیر قیادت وفاق کی ایک قومی حکومت تشکیل دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ یہ حکومت دارالحکومت طرابلس اور لیبیا کے بعض مغربی شہروں میں اپنے اختیارات مستحکم کرنے میں تو کامیاب ہو گئی تاہم ملک کے وسیع علاقوں پر اس کا کنٹرول نہیں ہے۔
لیبیا کے مشرق میں مستحکم منتخب پارلیمنٹ جو خلیفہ حفتر کی حمایت کرتی ہے اس نے فائز السراج کی حکومت پر اعتماد سے انکار کر دیا ہے۔سلامتی کونسل نے یہ بھی باور کرایا کہ لیبیا کے بحران کا کوئی عسکری حل نہیں۔ کونسل کے مطابق تمام فریقوں پر فائر بندی کا احترام لازم ہے جیسا کہ 25 جولائی 2017 کو پیرس میں ہونے والے مشترکہ اعلان میں مذکور ہے۔
لیبیا کے حل کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون پر تیار ہیں: روس
previous post