تازہ ترین سلسلہ(61)
فضیل احمد ناصری
اربابِ تخت و تاج ہیں شروفساد میں
ہم مر گئے معاملۂ لَو جہاد میں
اپنی ہی ذات بن گئی جولان گاہِ عشق
ہے نسلِ نو صنم کدۂ ارتداد میں
ہم سر جھکا کے ان کا کہا مانتے رہے
لیکن کمی نہ آئی عدو کے عناد میں
گھٹنے لگا ہے دم چمنِ ہند میں مرا
وہ زہر گھل گیاہے یہاں خاک و باد میں
اپنی صفوں میں روز شگافوں کا سلسلہ
ان کی صفیں مثال بنیں اعتماد میں
اپنی تمام کاوشیں:منصب کی جستجو
باطل ہے غرق مملکتی امتداد میں
دیکھیں جسے وہی ہے گرفتارِ بام و در
ہر شخص ہے مسابقۂ قومِ عاد میں
جوشِ عمل، کمالِ خودی لے گیا فرنگ
اب ولولے کہاں ہیں دلِ نامراد میں
طاغوت بن کے بیٹھ گیا مفتئ حرم
ہم ایسے کھوئے مشغلۂ انقیاد میں