لو جہاد کے نام پر درندگی اور بربریت
معصوم مرادآبادی
بی جے پی کے اقتدار والی ریاست راجستھان میں یوں تو گائے کے نام پر مسلمانوں کے خلاف وحشت وبربریت کا کھیل کئی مہینوں سے جاری ہے لیکن حال ہی میں وہاں انسانیت کو شرمسار کردینے والی ایک ایسی واردات رقم ہوئی ہے جس کی ویڈیو دیکھ کر لوگوں کا خون کھول اٹھا ہے۔ یہاں کے راج سمند ضلع میں ایک درندہ صفت آدمی نے ایک بے بس اور لاچار مسلمان مزدور کے ساتھ درندگی اور بربریت کاجو کھیل کھیلا ہے، اس سے لوگوں کا انسانیت پر یقین اٹھ گیا ہے۔ افرازالحق نام کے بنگالی مزدور کے ساتھ دوستی کرکے شمبھولال اسے اپنے کھیت میں لے گیا اور پھر پشت پر کلہاڑی سے تابڑ توڑ حملے کرکے اسے کاٹ ڈالا۔ اس وحشی درندے کی بربریت یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر اس نے خوفناک زخموں سے کراہتے ہوئے افرازالحق کے اوپر مٹی کا تیل چھڑک کر اسے زندہ جلادیا۔ اتنا ہی نہیں اس شرمناک واردات کی ویڈیو گرافی ایک کمسن بچے سے کراکے اسے فخریہ طورپر سوشل میڈیا کے حوالے کردیا تاکہ پوری دنیا ایک انسان نما درندے کی وحشت وبربریت کے گھناؤنے کھیل کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔ یہ واردات اپنی سنگینی اور وحشت کے اعتبار سے اتنی ہولناک تھی کہ خود راجستھا ن کے وزیرداخلہ گلاب چند کٹاریا کو یہ کہنا پڑا ہے کہ ’’اس واقعہ نے میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے ہیں۔‘‘
درندگی اور بربریت سے لبریز اس واردات کی ویڈیو بنواکر شمبھولال نے اس پر جو تبصرے کئے ہیں، انہیں سن کر ہمیں اس وقت دنیا کی سب سے خوفناک دہشت گرد تنظیم داعش کی یاد آنے لگی ہے، جو اپنے شکار کو اسی طرح قتل کرکے اس کی ویڈیو وائرل کرتی ہے تاکہ لوگ خوف زدہ ہوں اور جینے کی آرزو ترک کردیں۔
۔32 شمبھولال کا تعلق کس جماعت سے ہے اور اسے سیاسی طور پر خوراک کہاں سے ملی ہے یہ تو ابھی نہیں معلوم ہوسکا ہے لیکن جس نام نہاد ’لوجہاد‘ کا نام لے کر اس نے افرازالحق کو انتہائی سفاکی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا ہے اس کی داغ بیل سنگھ پریوار نے ڈالی ہے اور پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف منافرت اور تشددکو ہوا دینے کے لئے یہ پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے کہ مسلم نوجوان ہندو لڑکیوں کو اپنے عشق میں گرفتار کرکے انہیں مسلمان بنا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہورہا ہے۔ اسی پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر شمبھولال نے افرازالحق کے وحشیانہ قتل کی ویڈیو میں یہ کہاہے کہ ’’جہادیوں تمہارا یہی انجام ہوگا۔ہمارے دیش میں ہر جہادی کی یہی حالت ہوگی اور ایک ایک کو چن چن کر مارا جائے گا۔ ‘‘
کہاجارہاہے کہ شمبھولال کسی ہندولڑکی کے کسی بنگالی مسلمان مزدور سے عشق اور شادی پر بہت آگ بگولا تھا اور اس لڑکی کی ’’گھر واپسی‘‘کے لئے مغربی بنگال تک گیا تھا۔اسی نام نہاد ’لوجہاد‘ کا انتقام لینے کے لئے اس نے پچاس سالہ افرازالحق کو کلہاڑی کے تابڑ توڑ حملے کرکے ایسی موت کی نیند سلادیا ہے کہ مستقبل میں کوئی ’لوجہاد‘ کی ہمت نہ کرسکے۔ حالانکہ افرازالحق کا کوئی تعلق کسی بھی قسم کے نام نہاد ’لوجہاد‘ سے نہیں تھا۔ وہ بنیادی طورپر مغربی بنگال کا رہنے والا دہاڑی مزدور تھا اور گزشتہ 15برس سے راج سمند میں مقیم تھا۔ ہفتے کے ساتوں دن 9گھنٹے مزدوری کرکے 300روپے یومیہ کمانے والا افراز اپنے گھر کا اکلوتا کمانے والا تھا۔ افراز کے پسماندگان میں اس کی اہلیہ کے علاوہ تین جوان بیٹیاں ہیں ۔ افرازالحق کے پسماندگان شدید صدمے اور حیرت میں مبتلا ہیں۔ افرازالحق کی بیوہ گل بہار بی بی کاکہنا ہے کہ’’ جس کسی نے بھی میرے خاوند کو اتنی بے رحمی سے قتل کرکے اسے دنیا کو دکھایا ہے، اسے پھانسی کی سزا ملنی چاہئے۔ میرے شوہر کو صرف اس لئے مارا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔‘‘ شمبھولال کی وحشت وبربریت نے سبھی کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ یہاں تک کہ راجستھان پولیس کے سربراہ اوپی گلہوترا کو یہ کہنا پڑا کہ’’ ایک عام انسان ایسی گھناؤنی حرکت نہیں کرسکتا۔ یہ اپنے آپ میں ایک نادرالوجود واقعہ ہے اور ہم اس مقدمے میں پھانسی کی سزا کا مطالبہ کریں گے۔‘‘ شمبھولال کو اپنے 15سالہ بھانجے سمیت گرفتار کرلیاگیا ہے کیونکہ شمبھولال کی درندگی کی اس کے بھانجے نے ہی موبائل سے ویڈیو بنائی تھی۔
یوں تو راجستھان گزشتہ ایک سال سے گئو رکشکوں کے نرغے میں ہے اور وہاں کئی مسلمانوں کو گائے کا اسمگلر قرار دے کر موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔ ابھی دوروز قبل ہی میوات کے ایک 22سالہ مسلم نوجوان کو گاؤ اسمگلر قرار دے کر راجستھان پولیس نے مڈبھیڑ میں ہلاک کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ راجستھان میں نام نہاد ’لوجہاد‘ کے خلاف ایک بیداری مہم بھی چلائی جارہی ہے تاکہ مسلمانوں کو دوطرفہ مار دی جاسکے۔ گزشتہ ماہ آر ایس ایس سے وابستہ ایک تنظیم نے جے پور میں ایک روحانی میلے کا اہتمام کیا تھا ۔ جس میں مسلمانوں کے تعلق سے بچوں اور خواتین میں نفرت پیدا کرنے کی تلقین کرنے والے کتابچے اور پمفلٹ تقسیم کئے گئے تھے۔ پانچ روپے میں دستیاب ’لوجہاد‘ سے بچنے کے طریقوں پر مشتمل کتابچے کا عنوان تھا’’جہاد اور لوجہاد: ہندو لڑکیاں ہوشیار رہیں‘‘اس کتابچے میں مسلمانوں کو دہشت گرد ، ملک دشمن ، پاکستان نواز، بدکار اور اسمگلر جیسے الفاظ سے مخاطب کیاگیا ہے۔ اسی روحانی میلے میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے ممبران نے مفت پرچے بھی تقسیم کئے جس میں اداکارہ کرینہ کپور کی ایک تصویر کو مسخ کرکے اس کے آدھے چہرے کو نقاب سے ڈھکاگیا ہے اور ماتھے پر ایک بندی لگی ہوئی ہے۔ اس میلے کا اہتمام آر ایس ایس سے وابستہ ’ادھیاتم سیوا فاؤندیشن‘ نے کیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ راجستھان حکومت کی طرف سے اس میلے میں اسکولی بچوں کو بھیجنے کے لئے کہاگیا تھا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وسندھرا سرکار نے طالبات کو ’لوجہاد‘ سے بچنے کے لئے ٹپس لینے کے لئے میلے میں بھیجا تھا۔ مذکورہ کتابچے میں لکھا ہے کہ مسلمان ہزاروں برس سے ہندوعورتوں کا ’لوجہاد‘ کے ذریعے مذہب تبدیل کررہے ہیں۔ اس میں اداکار سیف علی خاں اور عامر خاں کی مثال دے کر لکھا ہے کہ وہ اپنی ہندوبیویوں اور دیگر ہندوعورتوں کو اس کھیل میں پھنسارہے ہیں۔ الزام ہے کہ ایسا کرنے کے لئے مسلم نوجوانوں کو پیسہ دیا جارہا ہے۔ کتابچے میں والدین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی حرکتوں پر نگاہ رکھیں کہ وہ کس سے ملتی ہیں اور کس سے فون پر بات کرتی ہیں۔ یہ کتابچہ بتاتا ہے کہ بیوٹی پارلر ، موبائل ریچارج کی دکان، لیڈیز ٹیلر اور پھیری والوں کے ذریعے ہندو بیٹیوں کو پھنسایا جارہا ہے۔ اس کتابچے میں ’لوجہاد‘ سے متاثرہ لڑکی کو وشوہندو پریشد کے کارکنوں سے رابطہ قائم کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے تاکہ جہاد کا بھوت اتارنے کے لئے تانترک کا انتظام کیاجاسکے۔
ظاہر ہے جس ریاست میں نام نہاد ’لوجہاد ‘ کے نام پر اس حد تک بے ہودہ اور منافرانہ پروپیگنڈہ جاری ہواورمسلمانوں کو گئو رکشا کے نام پر کھلے عام نشانہ بنایا جارہا ہو ،وہاں شمبھولال جیسے درندوں کا پیدا ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ گزشتہ 9ماہ کے دوران راجستھان میں یہ اپنی نوعیت کا چوتھا واقعہ ہے اور یہ اسی روز انجام دیاگیا ہے جس روز پورے ملک میں مسلمان بابری مسجد کی شہادت کا غم منارہے تھے۔ اس سے قبل راجستھان میں گئورکشکوں کے ہاتھوں پہلو خان ، جعفرخان اور عمر خان کو نہایت سفاکی سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کیاجاچکا ہے اور ان کے قاتلوں کو کلین چٹ بھی مل چکی ہے ۔ ایسا محسوس ہوتاہے کہ سنگھ پریوار کے لوگ راجستھان کو ہندتو کی نئی لیباریٹری کے طورپر تیار کررہے ہیں تاکہ وہاں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی کی دوبارہ کامیابی کے لئے زمین تیار کی جاسکے۔