Home قندیل قندیل فکرونظر

قندیل فکرونظر

by قندیل

قندیل فکرونظر
جب راہیں تاریک ہوں اورگردوپیش کاسناٹا ذہن ودماغ میں مہیب خطرات اوراندیشے  پیداکررہاہو، توایسے میں کسی مشعل کی ضرورت شدید ہوجاتی ہے، جو  اندھیاروں سے صحیح سالم نکلنے میں ہماری معاون ثابت ہوسکے، ٹھیک اسی طرح جب ذہن وفکرکے پردوں پرپراگندہ اوہام وافکارکی تاریکیاں بکھرجائیں اورسوچنے سمجھنے کی اجتماعی قوت مختل سی ہونے لگے، توایسے میں ایک قندیلِ راہنماکی ضرورت ہوتی ہے، جو ہمارے فکری وجودکوتاریکیوں سے نکال کرروشنیوں کی طرف لے چلے، ایسی روشنیوں کی طرف، جوبالآخرنفس وقلب کی سعادت اورجسم وروح کی سلامتی کاسبب بنے ـ
فی الوقت ہمیں کئی محاذوں پراجتماعی محنت وجدجہدکی ضرورت ہے، ان میں میڈیاعصرِ حاضرکی ایک زبردست ضرورت ہے، میڈیا ایک ایسی ہمہ گیروہمہ رنگ طاقت کی صورت اختیارکرچکاہے کہ جو بڑی بڑی فوجوں کازوداثر متبادل ثابت ہورہاہے،اس کاپلیٹ فارم ہرطبقۂ انسانی کے لیے کھلاہے، اس کی نئی پرانی صورتوں تک ہرمذہب کے پیروکاروں کی رسائی ہے، اس میں ہونےوالی دھماکہ خیزودھمال انگیزتبدیلیاں اورترقیات ہم سب کے سامنے ہیں، اب یہ ہرقوم پرمنحصرہے کہ وہ میڈیاکی غیرمعمولی قوت کواپنے حق میں کس طرح استعمال کرتی ہے ـ
حالاں کہ مسلمانوں میں مجموعی طورپراس تعلق سے تاہنوزبہت زیادہ بیداری کامظاہرہ نہیں ہورہا، پھربھی اپنی اپنی حدتک نئی نسل کاایک بڑاذی علم وباشعورطبقہ میڈیاکے مختلف شعبوں سے وابستہ ہوکر نہ صرف اپناکیریئربنارہاہے؛ بلکہ قوم کے حق میں بھی کچھ نہ کچھ مثبت کام کررہاہے ـ
اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ کے عالمی سطح پرپھیلاؤکے بعدمیڈیاکی ایک نئی اورحیرت انگیزشکل سامنے آئی، گوگل، یوٹیوب اوراس کے بعد سوشل میڈیاکی مختلف سائٹس نے نوجوانوں کوکہیں سے کہیں پہنچادیاہے، ایک انسان جوابھی ہندوستان کے کسی دوردرازخطے میں بیٹھاہے، وہ وہیں سے سیکنڈوں کے دوران ہندوستان کے کسی دوسرے دور درازعلاقے یامثلا ریاستہاے متحدہ امریکہ یاکسی بھی دوسرے ملک میں بیٹھے ایک شخص سے نہ صرف بات کرسکتاہے؛ بلکہ اس کی حرکت وعمل کابھی ہوبہومشاہدہ کرسکتاہے،آج سے ایک دوصدی پیشترتک اگرکسی کویہ بات کہی جاتی، تواسے یہ ایک طلسماتی کہانی لگتی، مگراکیسویں صدی میں یہ ایک حقیقت ہے، جس سے ہم سب ہرگھڑی روبروہورہے ہیں ـ
سوشل میڈیایاانٹرنیٹ کوبھی تعمیری صحافت، صالح فکرکی ترسیل، نفع بخش ادب کی تخلیق واشاعت کے لیے استعمال کیاجاسکتاہے اوراسے چند منٹوں میں دنیاکے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچایابھی جاسکتاہے، بہت سے ادارے، افراد واشخاص ایساکربھی رہے ہیں اوراس کے بہترنتائج بھی مرتب ہورہے ہیں ـ
ہم نے بھی اسی مقصدسے "قندیل آن لائن "نامی یہ بلاگ یاپورٹل شروع کیاہے، اس کابنیادی مقصد متوازن، صالح فکرکی ترجمانی اوراس سے متعلق اچھے مضامین کی اشاعت، بلاکسی سسپنس اور کذب وافتراکی آمیزش کےصحیح خبروں کی ترسیل، علمی وفکری شخصیات کامطالعہ اورادب وتخلیق اورتجزیہ وتنقید کے مفیدونتیجہ خیزپہلووں پرسنجیدہ اہلِ قلم کی نگارشات کوآپ تک پہنچاناہے ـ اگر آپ کاعلمی، فکری وقلمی تعاون ہمارے شاملِ حال رہا، تونہ صرف ہم اس پورٹل کے کے معیارواعتبارمیں اضافے کی جدوجہد کریں گے؛ بلکہ جلدہی "قندیل "نامی مطبوعہ میگزین کے اجراکابھی ارادہ رکھتے ہیں ـ

You may also like

13 comments

ابواللیث 6 دسمبر, 2017 - 19:03

ماشااللہ

حماد خان 13 دسمبر, 2017 - 19:46

ماشاءاللہ، ماشاءاللہ ۔۔۔۔۔ بہت عمدہ پورٹل شروع کیا گیا ہے تمام منتظمین قندیل مبارکباد کے مستحق ہیں ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔دعا ہے کہ مولی کریم اس راہ میں کامیابی سے ہمکنار کرے۔ آمین

Abdul Malik 14 دسمبر, 2017 - 19:21

آمین ثم آمین

قندیل 16 دسمبر, 2017 - 19:07

آمین

عبید الرحمن قاسمی 13 دسمبر, 2017 - 23:31

قندیل فکر و نظر کا پیج دیکھ کر دلی خوشی ہوئی. ماشاءاللہ نوجوان فضلا اس سمت میں بہت اچھی اور کارآمد کوشش کر رہے ہیں. اللہ خو ب ترقیات سے نوازے. آمين

Abdul Malik 14 دسمبر, 2017 - 19:22

آمین ثم آمین

عمران عاکف خان 14 دسمبر, 2017 - 16:14

رات کے پچھلے پہر ہو جیسے اجالا
جلتی رہے ایسے ہی یہ قندیل مسلسل

قندیل 13 جنوری, 2018 - 21:49

آمین

فراز خان 16 دسمبر, 2017 - 02:49

کبھی نہ بجھے تیری قندیل روشن
ہوا کرے گی اس سے تاریکیاں دور

بلال احمد بانکوی قاسمی 6 جنوری, 2018 - 22:23

ایک مستحسن قدم، خدا استقامت کی راہ ہموار کرے

عفان احمد قاسمی 8 جنوری, 2018 - 22:18

ہماری یہ دعا ہے کہ قندیل یونہی ضیا پاشی کرتارہے, اور عوام کی آواز اٹھاتا رہے, صحافت کی تاریک گلیوں میں اس کی ضیا سے کافی امیدیں ہیں.

قندیل 8 جنوری, 2018 - 22:24

آمین

عفیفہ تبسم 24 فروری, 2018 - 22:51

ماشااللہ بہت خوب ۔۔۔رب کائنات قندیل کو خوب ترقیات سے نوازے

Leave a Comment