قطرکے وزارت مالیات نے 2018کے بجٹ میں خسارہ کا خدشہ ظاہر کیا
(دوحہ14 دسمبر(قندیل نیوز
قطر کی وزارت مالیات نے توقع ظاہر کی ہے کہ سال 2018 کے بجٹ میں خسارے کا حجم تقریبا 7.7 ارب ڈالر ہو گا۔ توانائی کی قیمتوں میں کمی کے سبب قطر کے بجٹ کو مسلسل تیسرے سال خسارے کا سامنا ہے۔وزارت مالیات کے اعلان کے مطابق آئندہ بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 47.7 ارب ڈالر جب کہ اخراجات کا حجم 55.4 ارب ڈالر متوقع ہے۔ وزارت کے مطابق اس نے تیل کے ذریعے ائندہ آمدنی کا حساب 45 ڈالر فی بیرل کی بنیاد پر کیا ہے۔ خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود تخمینے میں 2017 کی قیمتوں میں تبدیلی نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ 15 برس تک اضافی آمدنی کے بعد 2016 میں قطر کو پہلی مرتبہ اپنے بجٹ میں 12 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔توقع ہے کہ بڑے منصوبوں پر اخراجات کا حجم 25 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا جو کہ تقریبا 2017 کے اخراجات کے برابر ہے۔ قطری وزارت کے مطابق ان میں تین ارب ڈالر فٹبال کے عالمی کپ کے منصوبوں کے لیے مختص ہوں گے۔
سال 2018 کے بجٹ کے حوالے سے توقعات ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں جب کہ دوحہ کو رواں برس جون سے چار عرب ممالک کی جانب سے سفارتی اور اقتصادی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ یہ ممالک قطر پر دہشت گردی کی سپورٹ کا الزام عائد کرتے ہیں۔یاد رہے کہ "بلومبرگ” ایجنسی نے 2017 میں قطر کی معیشت کی شرح نمْو کمی کے بعد 2.5% بتائی تھی۔ اس سے قبل شرح نمو کا تخمینہ 3.1% لگایا گیا تھا۔قطر کی معیشت تقریبا دو دہائیوں تک تیز نْمو کا مشاہدہ کرنے کے بعد دوحہ کی جانب سے آمدنی کے نئے ذرائع پر اعتماد کرنے کے ساتھ ہی حالیہ برسوں میں تنزلی کا شکار ہونا شروع ہو گئی۔
رواں برس 5 جون کو شروع ہونے والے چار ملکی عرب بائیکاٹ کے اثرات قطر کی معیشت کے متعدد سیکٹروں پر پڑے جن میں سرِفہرست تجارت اور سیاحت ہیں۔ اس کے ساتھ ملک کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں غیر ملکی بالخصوص خلیجی سرمایہ کاروں نے قطری بینکوں سے بڑے پیمانے پر اپنی رقوم نکال لیں۔قطری حکومت یہ اقرار کر چکی ہے کہ اس نے بیرون ملک Sovereign Fund کی سرمایہ کاری میں سے 20 ارب ڈالر نکال کر سنگین بحران سے دوچار معیشت کو سہارا دیا۔
قطرکے وزارت مالیات نے 2018کے بجٹ میں خسارہ کا خدشہ ظاہر کیا
previous post