قتل کو مذہب کی عینک سے دیکھنا غلط،فرقہ واریت کاجامہ نہ پہنایاجائے
(نئی دہلی9دسمبر (قندیل نیوز
ملک بھرمیں اقلیتوں کے خلاف نفرت کے ماحول اورآئے دن ہورہے قتل پرجہاں جم کربدنامی ہورہی ہے ،حدتویہ ہے کہ لوجہادکانام لے کرقتل کیاجارہاہے لیکن پھربھی اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی اسے مذہب کے نام پرقتل ماننے سے حیرت انگیزطورپرانکاررکرہے ہیں۔ چونکہ اس واقعہ پراہم سوالات کھڑے ہورہے ہیں اورسیاسی پارٹیوں نے آوازاٹھادی ہے تواس بیان کوڈیمج کنٹرول کی کوشش کے طورپردیکھاجاسکتاہے ۔راجستھان میں اقلیتی طبقے کے ایک شخص کوبیدردی سے قتل کرنے کے معاملے کومخصوص مذہب سے جوڑے جانے کو غلط بتاتے ہوئے آج کہا کہ جرم کو فرقہ واریت کاجامہ نہیں پہنانا چاہئے۔ مسٹر نقوی نے یہاں ایک پروگرام کے دوران نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ راجستھان حکومت نے اس معاملے میں ضروری کارروائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرم جرم ہوتا ہے اور ہرمجرم کے ساتھ ایک ہی طریقے کا برتاؤ کیا جانا چاہئے۔واضح رہے کہ راجستھان کے راجسمند میں مغربی بنگال کے مالدہ کے رہنے والے محمد افراز (48)کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کرنے اور اس کی لاش کو آگ کے حوالے کرنے کا ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس نے تقریباً دو روز پہلے ملزم شمبھولال ریگر کو گرفتار کیا ہے۔ گجرات انتخابات میں اقلیتوں کے خلاف کی جا رہی بیان بازی سے متعلق ایک سوال پر مسٹر نقوی نے کہا کہ آج کل بیان دینے والوں کا سیلاب ا? گیا ہے لیکن ملک کو اس میں ڈوبنا نہیں چاہئے۔مہارت کے فروغ کو وزارت کی ترجیح بتاتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ روزگار اور روزگار کے ساتھ بااختیار بنانے کے مقصد پر کام ہورہا ہے۔مہارت کے فروغ کو وزارت کی ترجیح بتاتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہاکہ تعلیم کے ساتھ روزگار اور روزگار کے ساتھ بااختیار بنانے کے مقصد پر کام ہورہا ہے۔ وزارت کے بجٹ کا 65فیصد حصہ اقلیتی طبقے کے نوجوانوں کی تعلیم اور مہارت کی ترقی کے منصوبوں پر خرچ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہنر ہاٹ اور دیگر ٹریننگ سے 50لاکھ نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔ حیدرآباد میں جی ایس ٹی کا فارم بھرنے کی ٹریننگ حاصل کرکے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے اور وہ چھوٹے اور درمیانے تاجروں کی مدد کررہے ہیں۔اسی طرح ’سوچھتا ابھیان‘کے تحت بنائے گئے لاکھوں بیت الخلا کی دیکھ بھال کے لئے سینیٹری سپروائزر کے کورس سے بھی بڑی تعداد میں روزگار مل رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ طلبہ کو اسکالرشپ دی گئی ہے۔ بیگم حضرت محل گرلس اسکالرشپ کیلئے تین لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔آن لائن درخواست بھرنے میں لوگوں کی مدد کیلئے جلد ہی وزارت کا ایپ لانچ ہونے والا ہے۔اس سے پہلے مسٹر نقوی نے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بورڈ ا?ف ڈائریکٹرس اور عام جلسے کی میٹنگ کی صدارت کی۔