Home نظم قتلِ آدم سے بڑا جرم ہے قتلِ انصاف

قتلِ آدم سے بڑا جرم ہے قتلِ انصاف

by قندیل

تازہ بہ تازہ، سلسلہ 6

فضیل احمد ناصری

حسنِ تہذیب و شرافت کو جفا کہتے ہیں
کام اچھا ہو تو لوگ اس کو برا کہتے ہیں

سامنے آ نہ سکے، وار کرے پیچھے سے
اسکو بزدل نہیں کہتے ہیں توکیاکہتےہیں

عصرِحاضر میں ہے معکوس ترقی کو فروغ
روگ کو راگ، تو ظلمت کو ضیا کہتے ہیں

ہم خطا کار سہی، ہم کو غلط مت جانو
مفتئ وقت ہی جب اس کو روا کہتے ہیں

ایسا اعصاب پہ حاوی ہے یہاں رنگِ فرنگ
لوگ یورپ کو ہی اب قبلہ نما کہتے ہیں

دین پر آپ چلیں، آپ ہیں غدّارِ وطن
بت پرستی کو یہاں خوئے وفا کہتے ہیں

آبِ زمزم ہی پیو، جام کے چکر چھوڑو
مے کو سب اہلِ خِرَد لغزشِ پا کہتے ہیں

قتلِ آدم سے بڑا جرم ہے قتلِ انصاف
اہلِ دل ظلم کو آفت کی صدا کہتے ہیں

رسمِ حق گوئی، زمانہ ہوا مرحوم ہوئی
اب تو سب لوگ ہی صرصرکو صباکہتے ہیں

You may also like

Leave a Comment