Home غزل غزل

غزل

by قندیل

سلیم شوق پورنوی
جسم کے دشت میں بس ایک ہی گھر ہے سائیں
کس کا وہ گھر ہے کچھ اس کی بھی خبر ہے سائیں ؟
شہر سے کر گئے کیوں سارے پرندے ہجرت ؟
آج ویران سا ہر ایک شجر ہے سائیں
دل کی ہر بات یاں آنکھوں سے بیاں ہوتی ہے
شعبدہ باد نہیں عشق نگرہے سائیں
پنچھیاں لوٹ کے آئیں گی تو ٹھہریں گی کہاں؟
شہر کا شہر ہی جب شہربدر ہے سائیں
وحشتِ ہجرہےیااورکسی بات کا غم ؟
آج پہلو میں پریشان جگر ہے سائیں
کون مجرم ہے کسے ڈھوندتی پھرتی ہے نظر ؟
تیری چاہت کا گنہ گار اِدھر ہے سائیں
راحتِ وصل کو لاحق ہے سدا ہجر کا ڈر
جیسے کہ شام کو لاحق یہ سحر ہے سائیں
شوق کی آنکھوں میں اک شخص جو رہتا تھا کبھی
آج کل کس کاوہ محبوبِ نظر ہے سائیں؟

You may also like

Leave a Comment