Home غزل غزل

غزل

by قندیل

حسیب الرحمٰن شائق

منظرکوئی حسین اب دل کشا بھی ہو
” اتنے ہجوم میں کوئی چہرہ نیا بھی ہو "

مطلب وفا کا تب ہی سمجھ میں یہ آتاہے
جب بےوفا سے واسطہ یارو! پڑا بھی ہو

خوشیاں بٹورنا ہی نہیں اس کا کام ہے
دل اسلئے بھی ہے کہ وہ غم آشنا بھی ہو

یہ تو کوئی ضروری نہیں ہے اےجانِ جاں
جوکچھ سنا ہے تو نے وہ میں نے کہا بھی ہو

کہدو کہ مجھ پہ شوق سے کیچڑ اچھالے وہ
لیکن یہ شرط ہے کہ وہ خود پارسا بھی ہو

قربان ہورہا ہے دل و جاں سے جس پہ تو
لازم نہیں وہ تجھ کو کبھی سوچتابھی ہو

دنیاسےکام ایسےبھی کچھ کرکےجاحسیب!
ملتا رہے ثواب , سبھی کا بھلا بھی ہو

You may also like

Leave a Comment