محمد رضا جاسم
ریسرچ اسکالر دہلی یونیورسٹی
بزم ادب تھی جن سے وہ اہل نظر گۓ
روشن جہاں تھا جن سے وہ اہل ہنر گۓ
باقی دلوں میں اج ہے مظلوم کی ادا
رسوا جہاں سے ہوکے ہی ظالم گذر گۓ
محفل یہاں کس طرح سے اپنی سجاءیں ہم
حسرت لءے دنیامیں یہ کتنے تو مر گۓ
باغ جہاں میں ان کے جب آءی ہے خوش فضا
ان کے چمن میں پھولوں کے چہرے نکھر گۓ
کوءی نہ تھا جو درد کی دیتا مجھے دوا
جاسم شفا دی اس نے ہی جب ان کے در گۓ