Home غزل غزل

غزل

by قندیل

افضل خان افضل

ہم نے اُس ذات سے لَو جب سے لگائی ہوئی ہے
اس کی تصویر ہر اک شے میں سمائی ہوئی ہے

اب  اِسے  تیرے سِوا   کون بجھا سکتا ہے

تو نے یہ آگ جو سینے میں لگائی ہوئی ہے

کچھ  تو   تاریکی   مقدر میں  ملی ہے    اسکو
کچھ گھٹا زلف سے اِس شب نے چرائی ہوئی ہے

گر گئی تھی جو کسی روز مری نظروں سے
دل نے اب تک وہی تصویر اٹھائی ہوئی ہے

تیرے جلووں کی خطا ہے نہ اداؤں کا قصور
دل میں حسرت یہ ہماری ہی جگائی ہوئی ہے

یہ جو گلشن میں صبا پھرتی ہے اترائی ہوئی
اس کی خوشبو میں بس اک بار نہائی ہوئی ہے

روح تو قید ہے اور جسم کو آزادی ہے
کیا قیامت کی ہماری یہ رہائی ہوئی ہے

اس میں اب کتنے ہیں پوشیدہ معانی افضل

دھند سی جو ترے اشعار پہ چھائی ہوئی ہے

*
ریسرچ اسکالر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

You may also like

3 comments

Ahsan Raza 19 مارچ, 2018 - 14:27

کچھ گھٹا زلف سے اس شب نے چرائی ہوئی ہے
بہت عمدہ مصرع ہے

عفیفہ تبسم 19 مارچ, 2018 - 17:48

تیرے جلووں کی خطا۔۔
بہت ہی عمدہ مصرع ہے

Abdul Wahid khan 26 مارچ, 2018 - 09:19

تیرے جلووں کی خطا ہے نہ اداؤں کا قصور
دل میں حسرت یہ ہماری ہی جگائی ہوئی ہے. بہت عمدہ

Leave a Comment