Home غزل غزل

غزل

by قندیل

حسیب الرحمٰن شائق

پھرپلٹ آئیں گےروشن دیکھناادوار بھی
صورتِ گفتار ہوجائے اگر کردار بھی

یوں تو رہتا ہے مرے وہ درپئےآزار بھی
گاہے گاہے کرتا رہتاہے مگر بیدار بھی

بزمِ مئےکاتووہی دستورہےاب بھی مگر
نہ تووہ ساقی رہا اب نہ وہ بادہ خوار بھی

ہوگیا بچہ جواں, یارو! جواں بوڑھا ہوا
کرگئی حیرت زدہ یہ وقت کی رفتار بھی

کب تلک سوتا رہےگا خوابِ غفلت میں بتا
اب خدا را اےمسلماں! ہو توجا بیدار بھی

اےحسیب اب ایک سجدہ اورہوناچاہیئے
کہ خدا اک اور ہے یہ درہم و دینار بھی

You may also like

Leave a Comment