محمد رضا جاسم
تری جبیں پہ چمکنے کا سحر کس کا ہے
ترے لہو میں شرافت کا اثر کس کا ہے
محل میں رہ کے نہ اتنا غرور کر ظالم
یہاں پہ داءمی رہنے کو یہ گھر کس کا ہے
جہاں پہ رکھ کے تجھے پال دیا ہے اس نے
دہر میں ایسا محبت کا شہر کس کا ہے
ستم تو سہتا ہے ہر ایک مگر اے لوگو
ہنسے جو تیر کو کھاکر،یہ ہنر کس کا ہے
مہک رہے ہیں گلستاں میں پھول جو جاسم
ترے صحن میں وہ نکہت کا شجر کس کا ہے
٭ریسرچ اسکالر دہلی یونیورسٹی