Home غزل غزل

غزل

by قندیل

بسمل سیماب

چار دن کی یہ زندگانی ہے

میں بھی فانی ہوں تو بھی فانی ہے

اس کی ایما ہے تو لٹادیں گے
جان ویسے بھی آنی جانی ہے

حسنِ محبور کی ندامت پر
شرم سے عشق پانی پانی ہے

بِن مرے تو بھی تو نہیں بچتا
میں ہوں کردار تو کہانی ہے

ہم فقیروں کو اس سے کیا مطلب
کون راجا ہے کون رانی ہے

منجمد ہجر میں ہے ساعتِ وصل
تجھ سے دوری بھی شادمانی ہے

مصحفِ عشق کی ہر ایک آیت
یاد بسملؔ کو منہ زبانی ہے

You may also like

Leave a Comment