محمد رضا جاسم
ریسرچ اسکالر دہلی یونیورسٹی
اس کو اب بھول کر کہاں جاؤں
یاد آتا ہے وہ جہاں جاؤں
وہ تو سنتا نہیں فغاں میری
جی نہیں چاہتا وہاں جاؤں
جو سکوں ماں کی گود میں پایا
اب وہ ملتا نہیں جہاں جاؤں
مجھ سے منہ پھیر لیں گے وہ اپنا
فقر و فاقہ میں گر وہاں جاؤں
خوشبوئے علم وفن ہی اے خالق
مہکے ہر سو‘ جہاں جہاں جاؤں